جمعہ، 13 جنوری، 2023

کثر تِ دنیا سے اندیشہ(۱)

 

کثر تِ دنیا سے اندیشہ(۱)

حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں ، حضور اکرم ﷺنے آٹھ سال کے بعد شہدائے احد پر نماز جنازہ پڑھی گویا کہ آپ زندہ اوررحلت شدہ لوگوں کو رخصت فرمارہے ہیں(یعنی آپ کو اندازہ تھا کہ آپ کے دنیا سے تشریف لے جانے کا وقت قریب ہے اس لیے زندہ لوگوں کو خاص خاص باتوں کو وصیت فرمارہے تھے اورضروری امور کی تاکید کررہے تھے اور دنیا سے گزر جانے والے اصحاب کیلئے بڑے اہتمام سے دعاو استغفار فرمارہے تھے )۔نماز جنازہ کی ادائیگی کے بعد آپ منبر پر جلوہ افروز ہوئے اورارشادفرمایا:”میں تم لوگوں سے پہلے آگے جارہا ہوں اورمیں تمہارے حق میں گواہ بنوں گا اورتم سے میرا وعدہ ہے کہ حوضِ کوثر پر ملاقات ہوگی اورمیں اپنے اس مقام سے اس وقت حوضِ کوثر کو دیکھ رہا ہوں (بخاری کی دوسری روایت میں یہ الفاظ بھی ہیں اورمجھے زمین کے تمام خزانوں کی کنجیاں دے دی گئی ہیں )، مجھے تمہارے بارے میں اس بات کا ڈر نہیں ہے کہ تم شرک کرنے لگو ،بلکہ اس بات کا اندیشہ ہے کہ تم دنیا حاصل کرنے کے شوق میں ایک دوسرے سے آگے بڑھنے لگو گے “۔حضرت عقبہ کہتے ہیں کہ میرے لیے اپنے زندگی میں حضور اکرم ﷺ کی زیارت کا یہ آخری موقع تھا ۔(صحیح بخاری)
حضرت ابوزر غفاری رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضور اکرم ﷺاپنے ارشادات سے نواز رہے تھے کہ مجلس میں ایک دیہاتی شخص کھڑا ہوگیا اس کی طبیعت میں اجڈ پن کے آثار نمایاں تھے، کہنے لگا :یارسول اللہ صلی اللہ علیک وسلم ! ہمیں تو قحط نے مارڈالا ہے ۔یہ سن کر آپ نے ارشادفرمایا: مجھے تم پر قحط کااتنا ڈر نہیں ہے جتنا اس بات کا ہے کہ دنیا تم پر خوب فراخ کردی جائے گی، کاش ! میری امت سونا نہ پہنتی ۔(احمد بزار،الترغیب والترہیب) حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ جناب رسالت مآب ﷺ ایک مرتبہ منبر پر تشریف فرماہوئے ، ہم لوگ بھی آپ کے گرد حلقہ بنا کر بیٹھ گئے ۔آپ نے ارشادفرمایا:مجھے جن باتوں کا تم لوگوں سے اندیشہ ہے ان میں سے ایک یہ ہے کہ اللہ تبارک وتعالیٰ تمہارے لیے دنیا کی زیب وزینت سر سبزی وشادابی کو کشادہ کردیں گے (اوراس کی وجہ سے تم فتنوں میں مبتلاءہوجاﺅ گے)۔(بخاری ، مسلم، الترغیب والترہیب)
حضرت سعد ابن ابی وقاص رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں ، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا: مجھے تم پر فقر و فاقہ اورغربت کی آزمائش سے زیادہ اندیشہ فراوانی اور آسودہ حالی کی آزمائش کا ہے۔اللہ تعالیٰ تم کو فقر و فاقہ اور غربت کے ذریعے آزما چکے ہیں اس میں تم نے صبر سے کام لیا (اورسرخرو ہوئے )۔دنیا شیریں وشاداب ہے پتا نہیں اس آزمائش میں تم کامیاب ہوتے ہو یا نہیں ۔(الترغیب والترہیب، ابویعلی، بزار)

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں