منگل، 24 جنوری، 2023

کمالِ وابستگی (۴)

 

 کمالِ وابستگی (۴)

حضرت رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم ایک سفر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی معیت میں نکلے، حضور علیہ الصلوٰة والتسلیم نے ہمارے اونٹوں کے کجاوﺅں پر ایسی چادریں ملاحظہ فرمائیں جن میں اون کے سرخ دھاگے تھے ، جس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بڑی ناپسندیدگی سے ارشادفرمایا:کیا میں یہ نہیں دیکھ رہا کہ تمہارے اوپر سرخی غالب آگئی ہے(ہم سمجھ گئے کہ جناب رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کو کجاوﺅں کی یہ سرخ چادریں ناگوار گزریں ہیں) آپ کے اس ارشادپر ہم لوگ بڑی تیزی سے اُٹھے حتیٰ کہ ہماری تیزی کی وجہ سے ہمارے بعض اونٹ بھی بھاگ کھڑے ہوئے، ہم نے ان چادروں کو کجاوﺅں سے کھینچ لیا۔(ابوداﺅد)
 قبیلہ بنی اسد کی ایک خاتون صحابیہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ ایک دن میں، حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی اہلیہ محترمہ ام المومنین حضرت سیدہ زینب رضی اللہ عنہاکے پاس حاضر ہوئی ، ہم نے اُم المومنین کے کپڑوں کو گیرو سے رنگنا شروع کیا اسی دوران میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لے آئے مگر جب آپ نے ہمیں گیرو سے کپڑے رنگتے ہوئے دیکھا تو واپس تشریف لے گئے ۔حضرت سیدہ زینب رضی اللہ عنہا نے یہ بات دیکھی تو وہ سمجھ گئیں کہ حضور علیہ الصلوٰة والتسلیم نے اس امر کو ناپسند فرمایا ہے تو انھوں نے وہ کپڑے پکڑے اورانھیں اچھی طرح دھو کر ان پر سے رنگت اتار دی اس کے علاوہ ہر قسم کی سرخی کو چھپادیا ، کچھ دیر کے بعد حضور انور صلی اللہ علیہ وسلم واپس تشریف لائے اورگھر میں جھانک کردیکھا جب کوئی رنگدار چیز نظر نہ آئی تو اندر تشریف لے آئے۔(ابوداﺅد)
  حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی محتشم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کے ہاتھ میں سونے کی انگوٹھی ملاحظہ فرمائی تواسے اتار کر پھینک دیا ، اورارشادفرمایا کیا تم میں سے ایک سونے کی انگوٹھی اپنے ہاتھ میں پہن کر جہنم کا انگارہ بننا چاہتا ہے، جب حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم واپس تشریف لے گئے تو لوگوں نے اسے کہا:اپنی انگوٹھی اٹھا لو اوراس سے نفع حاصل کرو یعنی کسی دوسرے مصرف میں لے آﺅ مگر اس شخص نے کہا ”نہیں !واللہ، میں اس انگوٹھی کو کبھی نہیں اٹھاﺅں گا جسے جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم ) نے پھینک دیا ہے۔(صحیح مسلم)

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں