ہفتہ، 14 جنوری، 2023

کثر تِ دنیا سے اندیشہ(۲)

 

کثر تِ دنیا سے اندیشہ(۲)

حضرت عامر بن عوف انصاری رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابوعبیدہ ابن جراح کو بحرین کی طرف روانہ کیا تاکہ وہ وہاں سے جزیہ لے کر آئیں، وہ بحرین گئے اوروہاں سے بہت سا مال واسباب لے کر واپس لوٹے۔ انصارِ مدینہ نے جب حضرت ابوعبید ہ رضی اللہ عنہ کے واپس آنے کی خبر سنی تو انھوں نے فجر کی نماز نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ادا کی ۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نماز کے بعد ان کی جانب متوجہ ہوئے تو یہ سب حضرات بھی آپ کے سامنے اکٹھے ہوکر بیٹھ گئے ، آپ انھیں دیکھ کر مسکرائے اورفرمایا:میرا خیال ہے کہ تمہیں یہ خبر ہوگئی ہے کہ ابو عبیدہ بحرین سے کچھ لے کر آئیں ہیں انھوں نے عرض کی : جی ہاں !یار سول اللہ صلی اللہ علیک وسلم ، بات اسی طرح ہے ، آپ نے فرمایا: میں تمہیں خوشخبری دیتا ہوں اورتم خوشی حاصل ہونے کی امید رکھو (یعنی تمہارا حصہ ضرور ادا کیا جائے گا) پھر ارشادفرمایا:اللہ کی قسم !مجھے تم پر فقر و فاقہ کا کوئی ڈر نہیں بلکہ اس بات کا اندیشہ ہے کہ دنیا تم پر اسی طرح پھیلا دی جائے گی جس طرح تم سے پہلے لوگوں پر وسیع کردی گئی تھی اور تم بھی اس کے حصول میں اسی طرح ایک دوسرے سے آگے بڑھنے کی کوشش کرنے لگو گے جیسا کہ پہلے لوگوں نے کیا تھا، پھر یہ دنیا تمہیں اسی طرح ہلاک کردے گی جس طرح اس نے ان لوگوں کو ہلاک کیا تھا ۔(بخاری ، مسلم)

حضرت عوف بن مالک رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں ، حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ اپنے صحابہ میں کھڑے ہوکر فرمایا تم فقر و فاقہ سے ڈرتے ہو یا تمہیں دنیا کا فکر وغم لگا ہوا ہے ؟اللہ تبارک وتعالیٰ تمہیں فارس اورروم پر فتح عطافرمائے گااور تم پر دنیا کی بہت زیادہ فراوانی ہوگی اور اس دنیا کی وجہ سے ہی تم لوگ صحیح راستے سے ہٹ جائو گے ۔ (ابویعلی، الترغیب والترہیب، بزار)

حضرت ابراہیم بن عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ امیر المومنین حضر ت عمر ابن خطاب رضی اللہ عنہ کے پاس کسریٰ کے خزانے آئے تو حضرت عبد اللہ بن ارقم زہری رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا : آپ اسے بیت المال میں کیوں نہیں رکھ دیتے ؟حضرت عمر نے ارشاد فرمایا: نہیں ، ہم اسے بیت المال میں نہیں رکھیں گے بلکہ لوگوں کے درمیان تقسیم کردیں گے ، یہ کہہ کر حضرت عمر رو پڑے ۔ حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ نے استفسار کیا : اے امیر المومنین ! آپ کیوں رو رہے ہیں؟اللہ کی قسم !یہ تو اللہ کا شکر اداکرنے اورفرحت ومسرت کا دن ہے۔حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ارشاد فرمایا : اللہ تعالیٰ نے جس قوم کو بھی یہ مال دیا ، اس مال نے ان کے درمیان بغض وعداوت بھی ضرور پیدا کی ہے ۔(بیہقی ، کنزالعمال)


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں