جمعرات، 12 جنوری، 2023

جس کو نہ ہو خوئے سوال اچھا ہے

 

جس کو نہ ہو خوئے سوال اچھا ہے

حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ہم پر ایک زمانہ ایسا آیا کہ ہم لوگ بہت محتاج ہوگئے ، یہاں تک کہ میں نے ایک دن بھوک کی شدت کی وجہ سے پیٹ پر پتھر باندھا ہوا تھا ۔میرے گھر والوں نے مجھ سے کہا کہ میں حضور انور ﷺکی خدمت میں حاضر ہوکر کچھ مانگ لوں ، فلاں شخص نے بھی حضو رکی خدمت میں درخواست پیش کی تھی ، آپ نے اسے بہت کچھ عطافرمادیا تھا۔ چنانچہ میں نبی کریم ﷺکی خدمت اقدس میں حاضر ہوا ۔میں نے سنا کہ حضور علیہ الصلوٰ ة والسلام وہاں پر موجود اصحاب سے فرمارہے ہیں ”جو اللہ سے غنا طلب کریگا ،اللہ رب العزت اُسے غنی بنادینگے اورجو ہم سے کوئی چیز طلب کریگا اگر وہ چیز ہمارے پاس موجود ہوئی تو ہم اسے اپنے لیے بچا کر نہیں رکھیں گے بلکہ ہم اسے وہ چیز دے دیں گے، لیکن جو شخص ہم سے غنا برتتا ہے اورہم سے نہیں مانگتا ہے وہ ہمیں مانگنے والے سے زیادہ محبوب ہے“۔یہ سن کر (میں سمجھ گیا کہ حضور اکرم ﷺمیری کیا تربیت فرمانا چاہتے ہیں) میں نے آپ سے کوئی سوال نہیں کیا اور واپس آگیا ۔(آپکے ارشادپر عمل کرنے کی برکت یوں ہوئی کہ )اللہ تبارک وتعالیٰ ہمیں عطا فرماتا رہا یہاں تک کہ اب میرے علم کے مطابق انصار میں کوئی گھرانہ بھی ایسا نہیں جو ہم سے زیادہ مالدار ہو ۔ ( کنز ا لعما ل )

حضرت عبدالرحمن بن عوف ؓبیان فرماتے ہیں حضور رحمت عالم ﷺنے مجھ سے کچھ وعدہ فرمارکھا تھا ۔ جب بنو قریظہ کا علاقہ فتح ہوگیا تو میں آپکی خدمت عالیہ میں حاضر ہوا تا کہ آپ اپنے وعدے کیمطابق مجھے عطا فرمائیں ۔میں نے سنا کہ آپ ارشادفرمارہے ہیں ”جو اللہ سے غنا طلب کرےگااللہ اسے غنی فرمائے گا اورجو قناعت اختیار کرےگا اللہ تعالیٰ اسے قناعت عطافرمادے گا“جب میں نے یہ سنا تو میں نے اپنے دل میں کہا میں اب آپ سے (طلب دنیا کا )کوئی سوال نہیں کروں گا۔(بزار ، الترغیب والترہیب)

حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ حضور اکرم ﷺنے ارشادفرمایا جو شخص مجھے اس بات کی ضمانت دے کہ وہ لوگوں سے کچھ نہیں مانگے گا، میں اس کیلئے جنت کا ضامن بنتا ہوں ۔میں نے عرض کی : میں اس بات کی ضمانت دیتا ہوں، راوی کہتے ہیں کہ حضر ت ثوبان اسکے بعد کبھی بھی کسی سے کچھ نہیں مانگا کرتے تھے۔(ابوداﺅد، نسائی ،ابن ماجہ)ابن ماجہ کی روایت میں ہے کہ حضور اکرم ﷺنے حضرت ثوبان سے فرمایا لوگوں سے کچھ نہ مانگا کرو، سو! آپ کا معمول یہ ہوگیا کہ جب سواری پر سوار ہوتے ہیں اوران کے ہاتھ سے کوڑا گر جاتا تو وہ کسی سے نہ کہتے بلکہ خود سواری سے اتر کر اسے اٹھاتے ۔ابوامامہ کہتے ہیں کہ اگر کوئی شخص انھیں کوڑا اٹھا کر دینا بھی چاہتا تو وہ نہ لیتے بلکہ خود ہی نیچے اترتے ۔(نسائی،طبرانی)


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں