ہفتہ، 5 مارچ، 2022

امین الامت

 

امین الامت

امیر المومنین حضرت عمر ابن خطاب رضی اللہ عنہ شام کے دورے پر تشریف لے گئے ،عوام وخواص نے آپ کا استقبال کیا۔حضرت عمر نے پوچھا :میرا بھائی کہا ں ہے؟لوگوں نے پوچھا وہ کون ہے؟ انھوں نے فرمایا: امین الامت ابو عبیدہ ابن الجراح (رضی اللہ عنہ)۔لوگوں نے کہا :وہ ابھی آپ کے پاس آجائیں گے،کچھ ہی دیر بعد حضرت ابو عبیدہ بھی وہاں پہنچ گئے ۔حضرت عمر نے سواری سے نیچے اتر کر انھیں گلے لگا لیا ،پھر انکے گھر تشریف لے گئے۔آپ نے ملاحظہ فرمایا کہ گھر میں ایک تلوار ایک ڈھال اورایک کجاوہ موجود ہے۔کجاوے کی چادر بستر کے طور پر بھی استعمال ہوتی ہے اورجس تھیلے میں گھوڑے کا دانہ رکھا جاتا ہے وہی تھیلا بوقت ضرورت تکیہ بنالیا جاتا ہے۔ حضرت عمر نے پوچھا: اے ابو عبیدہ ! آپ کے ساتھیوںنے مکان بنالیے ہیں اور ان میں سامان بھی ڈال لیا ہے۔آپ نے ایسا کیوں نہیں کیا ؟انہوںنے عرض کیا: اے امیرالمومنین ! قبر تک پہنچنے کے لیے یہ سامان بھی کافی ہے۔
امین الامت ابوعبیدہ ابن الجراح حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے نہایت ہی جلیل القدر صحابی ہیں ۔ان کا شمار عشرہ مبشرہ میں ہوتا ہے ۔یعنی وہ صحابہ کرام جنہیں آپ نے جنت کی بشارت عطافرمائی۔ حضرت حذیفہ بن یمان بیان کرتے ہیں کہ نجران کے کچھ لوگ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور عرض کیا: ہمارے ہاں کوئی امین آدمی بھیج دیجئے یعنی ایسا آدمی جو ہمارے جھگڑوں کا فیصلہ کیا کرے۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا: میں  ضرور تمہاری طرف ایسا امین انسان بھیجوں گا جو واقعی امین ہے ۔آپ نے تین بار اسی طرح فرمایا: جناب رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ بات سن کر صحابہ کرام کو بڑا اشتیاق ہواکہ آپ کسے منتخب فرماتے ہیں۔آپ نے حضرت ابو عبید ہ ابن جراح کو منتخب فرمایا۔(بخاری شریف)

ایک دن حضرت فاروقِ اعظم نے اپنے ساتھیوں سے فرمایا: کوئی تمناکرو،ایک شخص نے کہا :میری خواہش ہے کہ یہ دنیا سونے سے بھری ہواور میں اللہ کی راہ میں خرچ کردوں۔

آپ نے فرمایا:پھر تمنا کرو، دوسرے نے کہا: میری خواہش ہے کہ یہ دنیا جواہرات سے معمور ہو اور میں اسے راہِ للہ دے دوں۔آپ نے فرمایا: پھر تمنا کرو،انھوںنے کہا : اے امیرالمومنین ! ہمیں نہیں معلوم کہ آپ کیا چاہتے ہیں ۔آپ نے فرمایا:میری تمناتو یہ ہے کہ کاش یہ دنیا ابوعبیدہ ابن جراح جیسے انسانوںسے بھری ہو۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں