اہلِ تقویٰ کو بشارتیں
۱:۔اللہ تبارک وتعالیٰ خود متقی شخص کی تعریف کرتا ہے ۔’’اگرتم تقویٰ اورصبر اختیار کرو گے تو بیشک یہ باہمت کاموں سے ہے‘‘۔
۲:۔متقی شخص دشمنوں کے شر سے محفوظ ومامون رہتا ہے۔ ’’اگرتم تقویٰ اور صبر اختیار کرو گے تو تمہیں مخالفوں کے مکرو فریب کچھ نقصان نہ پہنچا سکیں گے۔‘‘
۳:۔ اہل تقویٰ کو تائید وایزدی حاصل ہوتی ہے اور اللہ تعالیٰ ان کی مدد فرماتا ہے۔جیسا کہ ارشادخداوندی ہے:۔’’بیشک اللہ تعالیٰ متقی اورنیکوکارلوگوں کے ساتھ ہے‘‘۔
دوسری جگہ ارشادہوتا ہے’’ اور اللہ متقیوں کا ولی(حمایتی اورکارساز )ہے‘‘۔
۴:۔ اہل تقویٰ میدان محشر کی ہولناکیوں اوروہاں کے شدتوں سے نجات میں رہیں گے اور دنیا میں انہیں رزقِ حلال و وافر نصیب ہوگا۔اللہ ارشادفرماتا ہے:’’جو شخص تقویٰ اور پرہیز گاری کو اپنا شعار بنالے گا اللہ اس کے لیے کشادگی پیدا کردے گا اور اسے ایسی جگہ سے رزق عطا کرے گا جہاں سے اسے وہم وگمان بھی نہ ہوگا‘‘۔
۵:۔تقویٰ کے باعث انسان اللہ تبارک وتعالیٰ کے ہاں اعزازواکرام کا مستحق ہوجاتا ہے۔اللہ تعالیٰ ارشادفرماتے ہیں ’’: تم میں سے اللہ کے ہاں وہی زیادہ اکرام کا مستحق ہے جوزیادہ متقی ہے‘‘۔
۶:۔ اہل تقویٰ کو موت کے وقت ایمان اور آخرت میں نجات کی بشارت دی جاتی ہے۔’’جو لوگ ایمان لائے اورتقویٰ کی زندگی اختیار کی انہیں دنیا اورآخرت میں خوشخبری ہے۔‘‘`
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں