بدھ، 2 مارچ، 2022

مسلمانوں کا ابتدائی حال

 

مسلمانوں کا ابتدائی حال

حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم فرماتے ہیں ،میں سردی کے موسم میں صبح کے وقت اپنے گھر سے نکلا،مجھے شدید بھوک بھی لگی ہوئی تھی اور سخت سردی بھی محسوس ہورہی تھی۔ہمارے ہاں بغیر رنگی ہوئی ایک کھال پڑی ہوئی تھی میں نے اسے کاٹ کر اپنے گلے میں ڈال لیا اوراپنے سینے سے باندھ لیا تاکہ اس کے ذریعے سے کچھ تو حدّت حاصل ہو۔اور قسم بخدا ! میرے گھر میں کھانے کی کوئی چیز نہیں تھی۔اور اگر حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے کاشانہ اقدس میں بھی کوئی چیز ہوتی تو وہ مجھے مل جاتی۔

میں مدینہ منورہ میں ایک سمت نکل پڑا وہاں ایک یہودی اپنے باغ میں موجود تھا ،میں نے دیوار کے سوراخ سے اسے جھانکا ،اس نے کہا :اے اعرابی! کیا معاملہ ہے ؟کیا تم ایک کجھور کے عوض ایک ڈول پانی نکا لنے پر تیار ہو۔ میں نے کہا: ہاں! باغ کا دروازہ کھولو۔اس نے دروازہ کھول دیا ،میں اندر چلاگیا اور کنویں سے ڈول نکالنے لگاوہ مجھے ہر ڈول پر ایک کجھور دیتا رہا یہاں تک کے میری مٹھی کجھور وں سے لبریز ہوگئی ۔میں نے کہا مجھے اتنی کجھوریں کافی ہیں، میں نے وہ کجھوریں کھائیں ،پانی پیااور پھر وہاں سے مسجد نبوی میں آگیا اور حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت اقدس میں بیٹھ گیا۔حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ صحابہ کرام کی ایک جماعت بھی بیٹھی ہوئی تھی۔اتنے میں حضرت مصعب بن عمیر (رضی اللہ عنہ)بھی حاضر خدمت ہوئے ۔وہ ایک پیوند لگی ہوئی چادر اُوڑھے ہوئے تھے ،حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں دیکھا تو آپ کو ان کاناز ونعمت والا زمانہ یاد آگیا( جب وہ مکہ میں مقیم تھے اور نہایت ہی آسودہ حال تھے)۔ اور اب ان کی موجودہ فقر وفاقہ اور عسر ت والی زندگی بھی نظر آرہی تھی ۔اس پر حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھوں سے بے ساختہ آنسو بہنے لگے اور آپ رونے لگے ۔

پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:(آج تو یہ فقروفاقہ اور تنگدستی کا زمانہ ہے لیکن )اس وقت تم لوگوں کا کیا حال ہوگا جب تم میں سے ایک شخص ایک جوڑا صبح پہنے گا اور ایک شام کو۔ تمہارے گھر وں پر ایسے (دبیز ،خوشنمااور قیمتی ) پردے لٹکائے جائیں گے جیسے کعبہ معظمہ پر لٹکائے جاتے ہیں ہم نے عرض کیا یا رسول اللہ پھر تو ہم اس زمانے میں زیادہ بہتر ہوں گے۔ہماری ضرورت کے کام دوسرے سرانجام دیا کریں گے۔ ہمیں مصروفیت سے چھٹکارا مل جائے گا،اور ہم اپنے معبود کی عبادت کیلئے فارغ ہوجائیں گے۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا :نہیں ! آج تم اس دن سے زیادہ بہتر ہو۔(ترمذی)


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں