جمعرات، 3 مارچ، 2022

آسودگی

 

آسودگی

حضرت عمر ابن خطاب روایت کرتے ہیں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ کو سامنے سے آتے ہوئے دیکھا انہوں نے دنبے کی کھال کو اپنی کمر پر لپیٹا ہوا تھا ۔آپ نے فرمایا:اس شخص کی طرف دیکھو جس کے دل کو اللہ نے نورانی بنادیا ہے۔میں نے اس کا وہ زمانہ بھی دیکھا ہے جس میں اس کے والدین اس کو سب سے عمدہ کھانا کھلایا کرتے تھے اور سب سے بہتر مشروب پلایا کرتے تھے۔میں نے اس کو وہ جوڑا پہنے ہوئے بھی دیکھا ہے جس کی قیمت دوسودرہم تھی۔اللہ اوراسکے رسول کی محبت میں اس نے سب کچھ ترک کردیا اور فقر و فاقہ نے اس کا جو حال کردیا ہے جو تم لوگ دیکھ رہے ہو۔(طبرانی)حضرت زبیر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں ایک مرتبہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم قباء میں تشریف فرما تھے آپ کے ساتھ چند صحابہ کرام بھی تھے اتنے میں مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ آتے ہوئے دکھائی دیے ۔انھوں نے اتنی چھوٹی چادر اُوڑھی ہوئی تھی جو انکے ستر کو پوری طرح ڈھانپ نہیں پا رہی تھی تمام صحابہ کرام نے سر جھکالیے ۔ مصعب بن عمیر نے قریب آکر سلام کیا ،صحابہ کرام نے انکے سلام کا جواب دیا ۔حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی بڑی تعریف کی اور فرمایا : ’’میں نے مکہ مکرمہ میں دیکھا ہے کہ انکے والدین ان کا خوب اکرام کیاکرتے تھے۔ان کو ہر طرح کی نعمتیں فراہم کیا کرتے تھے اور قریش کا کوئی جوان ان جیسا نہیں تھا ۔لیکن پھر انہوں نے اللہ تبارک وتعالیٰ کی رضا مندی حاصل کرنے کیلئے اور اسکے رسول کی اعانت کرنے کیلئے یہ سب کچھ ترک کردیا ۔غور سے سنو ! تھوڑا ہی عرصہ گزرے گا کہ اللہ تبارک وتعالیٰ تمہیں فارس اورروم کی فتح عطافرمائے گا۔دنیا کی اتنی فراوانی ہوجائے گی کہ تم میں سے ہر آدمی ایک جوڑا صبح پہنے گا اورایک جوڑا شام کو ۔کھانے کا ایک بڑا اور لبریز پیالہ صبح تمہارے سامنے آئے گا اوراسی طرح شام کو بھی کھانے کا ایک بڑا پیالہ تمہیں ملے گا۔صحابہ کرام نے عرض کیا یا رسول اللہ !ہم آج بہتر حالت میں ہیں یا اس دن بہتر ہوں گے ۔ آپ نے ارشادفرمایا :نہیں آج تم لوگ بہت بہتر ہو۔ غور سے سنو ! اگر تم لوگ دنیا کے بارے میں وہ جان لو جو میں جانتا ہوں تو تمہاری طبیعتیں دنیا سے بالکل سرد ہو جائیں ۔(حاکم) حضرت خباب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں ،جب حضرت مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ کی شہادت ہوئی تو انکے پاس صرف ایک کپڑا تھا جو اتنا چھوٹا تھا کہ جب اس کپڑے سے ان کا سر ڈھانپتے تھے تو انکے پائوں کھل جاتے تھے اورجب پائوں ڈھانپتے تھے تو سر کھل جاتا تھا۔حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ان کے پیروں پر اذخر (گھا س )ڈال دو۔(الاصابۃ)

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں