ہفتہ، 12 مارچ، 2022

صلہ رحمی

 

صلہ رحمی

حضرت عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ ایک شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی مجلس میں حاضر ہوااور عرض کیا: اے اللہ کے پیارے رسول ! میں اپنے رشتہ داروں سے صلہ رحمی کرتا ہوں اوروہ مجھ سے قطع تعلقی کرتے ہیں ۔میں عفو ودرگزرسے کام لیتا ہوں اوروہ مجھ پر ظلم روا رکھتے ہیں ۔میں ان سے حسنِ سلوک سے پیش آتا ہوں اوروہ جواب میں مجھ سے بدسلوکی کرتے ہیں۔کیا میں بھی ان کے ساتھ ویسا ہی سلوک نہ کروں ۔حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا :ہرگز نہیں!پھر تو تم بھی ان کے ساتھ ظلم میں شریک ہوجائو گے ان سے صلہ رحمی کرکے فضیلت حاصل کرو جب تک تم اس پر عمل کرتے رہو گے اللہ تبارک تعالیٰ کی مدد مسلسل تمہارے شاملِ حال رہے گی ۔کہا جاتا ہے کہ تین چیزیں اہل جنت کے اخلاق میں سے ہیں اوریہ تینوں چیزیں کسی کریم انسان میں ہی پائی جاسکتی ہیں۔

۱:۔جو احسان فراموش ہواس پر احسان کرنا ۔۲:۔ جو ظلم کرے اسے معاف کردینا ۔۳:۔ جو محروم رکھے اس پر سخاوت کرنا۔

حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا:دعائوں سے تقدیر بدل جاتی ہے نیکیوں سے عمر میں اضافہ ہوجاتا ہے۔اورگناہوں سے معیشت (رزق) تنگ ہوجاتی ہے۔

حضرت عبداللہ بن عمررضی اللہ عنہ سے مروی ہے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا:جو اللہ تعالیٰ سے ڈرتا ہو اور صلہ رحمی کرتا ہو۔اس کی عمر میں اضافہ جاتا ہے ،رزق میں برکت پیداہوجاتی ہے اوراہل خانہ اس سے انس ومحبت کرتے ہیں۔

فقیہ ابواللیث سمر قندی کہتے ہیں کہ عمر کے زیادہ ہونے کا مطلب کیا ہے؟اس بارے میں صاحبان علم کی رائے مختلف ہے۔بعض نے حدیث کے ظاہری معنی مراد لیتے ہوئے کہا ہے جو صلہ رحمی کرتا ہے اس کی عمر طویل ہوجاتی ہے۔بعض حضرات کا کہنا کہ عمر متعین میں تو اضافہ نہیں ہوتا لیکن عمر کی زیادتی کا مطلب یہ ہے کہ اس کے مرنے کے بعد اس کے لیے اجر و ثواب لکھ دیا جاتا ہے ،گویا کہ اس کی عمر میں اضافہ کردیا گیا ہے۔

حضرت قتادہ روایت کرتے ہیں کہ ہمیں بتایا گیا ہے کہ حضور انور صلی اللہ علیہ وسلم ارشادفرمایااللہ سے ڈرواورصلہ رحمی کرو۔یہ تمہارے لیے دنیا میں بھی بقا ء کا ذریعہ ہے اورآخرت میں بھی یہی بہتر ہے۔مذکور ہے کہ جب تمہارا کوئی قریبی رشتہ دار ہواورتم اس کی طرف نہ جائو اورنہ ہی اس کی مالی معاونت کرو تو گویا تم نے اس سے قطع تعلقی کرلی ۔

حضرت میمون بن مہران فرماتے ہیں کہ تین باتیں ایسی ہیں جن میں مسلمان اورکافر برابر ہیں ۔۱:۔ جب وعدہ کرو توپورا کرو چاہے مسلمان کے ساتھ چاہے کافرکے ،کیونکہ وعدہ اللہ تعالیٰ کے لیے ہے۔۲:۔اپنے قریبی رشتہ داروں کے ساتھ صلہ رحمی کرو خواہ قرابت دار مسلمان ہوں یا کافر۔۳:۔ امانت اس کے اہل تک واپس لوٹائو ،امانت رکھنے والا چاہے مسلمان ہو غیر مسلم۔(تنبیہ الغافلین)


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

حکمت و دانش

  حکمت و دانش حکمت کا ایک کلمہ انسان کی زندگی کا رخ بدل دیتا ہے۔ دانش کی کہی ہوئی ایک بات انسانی فکر کو تبدیل کر دیتی ہے اوربصیرت بھرا ایک ج...