کامل متقی
یاد رکھو شر دوقسم کا ہے : (۱)شرِ اصلی،اور یہ وہ ہے جس سے شریعت نے صراحتہً منع کیا ہو،جیسے گناہ اور معاصی۔ (۲)شرِ غیر اصلی ،اس شر سے مراد وہ ہے جس سے شریعت نے تادیباً روکا ہواو روہ فضول اور زاہد از ضرورت حلال ہے۔ جیسے وہ عام مباح چیزیں جن کے استعمال سے نفسانی خواہشات کو تقویت ملتی ہے۔
شرِ اصلی سے بچنا فرض ہے نہ بچنے کی صورت میں انسان مستحق عذاب ہوجاتا ہے۔شرِ غیراصلی سے پرہیز کرنا بہتر اور مستحب ہے۔اجتناب نہ کرنے پر بندے کو میدانِ محشر میں حساب کیلئے روکا جائیگااور اس سے ہر شے کا حساب لیا جائیگااور دنیا میں بلاضرورت امور کے ارتکاب پر اسے ندامت اور عار دلائی جائیگی۔شرِ اصلی سے بچنے والے کا تقویٰ کم درجے کا ہے۔اور یہ طاعت پر استقامت کا درجہ ہے اورشرِ غیر اصلی سے بچنے والوں کا درجہ زیادہ بلند ہے کیونکہ یہ زائد از ضرورت اورمباح کا ترک ہے اور جو شخص دونوں قسم کا تقویٰ اپنے اند ر پیدا کرلے وہ کامل متقی ہے اوریہی وہ شخص ہے جس نے تقویٰ کے پورے حقو ق ملحوظ خاطر رکھے۔ایسا شخص ہی تقویٰ کے پورے فوائد حاصل کرتا ہے اسی کانام کامل ورع ہے جس پر دین کے کمال کا درومدار ہے۔بارگاہِ الہٰی میں حاضری کیلئے جن آداب کی ضرورت ہے ،وہ اسی تقویٰ سے حاصل ہوتے ہیں۔(منہاج العابدین: امام محمد غزالیؒ)
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں