جمعہ، 18 مارچ، 2022

تقویٰ کی قدرومنزلت

 

تقویٰ کی قدرومنزلت

حضرت امام غزالی ؒروایت نقل کرتے ہوئے فرماتے ہیں ،حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ جناب رسالت مآب ﷺدنیا کی کسی چیز پر یا کسی انسان (کے مقام ،مرتبے اور دولت پر)تعجب نہیں فرماتے  تھے،مگر صاحبِ تقویٰ پر ۔حضرت قتادہ ؓسے مروی ہے کہ تورات میں مذکور ہے ’’اے انسان !تو متقی بن جاپھر جہاں چاہے استراحت کر۔‘‘حضرت عامر بن قیس کے متعلق شنید ہے کہ آپ موت کے وقت رو پڑے حالانکہ زندگی میں آپ کی حالت یہ تھی کہ ہر روز دن رات میں ایک ہزار نفل پڑھتے تھے پھر جب اپنے بستر پر لیٹنے کیلئے آتے تو بستر کو مخاطب ہوکر فرماتے تھے ،’’اے ہر برائی کی جگہ ! خدا کی قسم میں نے تجھے ایک پلک جھپکنے کیلئے بھی کبھی پسند نہیں کیا(اور باامرمجبوری تجھ پر دراز ہوتا ہوں)‘‘۔جب موت کے وقت آپ روئے تو کسی نے کہا (اس عبادت و ریاضت کے باوجود) آپ کیوں روتے ہیں۔آپ نے جواب دیا میں اپنے پروردگار کے اس قول کو یاد کرکے روتا ہوں ’’اللہ تعالیٰ متقی لوگوں کی عبادت قبول فرماتا ہے ‘‘(خبر نہیں کہ میرا شمار ان میں ہوتا ہے یا نہیں)ایک اورنکتے پر بھی غور کروجو تمام اصولوں کی اصل ہے وہ یہ کہ ایک مردِ صالح نے اپنے کسی شیخ کی خدمت میں عرض کیا:مجھے کوئی وصیت فرمائیے ،تو شیخ نے ارشادفرمایا:میں تجھے اللہ تعالیٰ کی وہ وصیت یاد دلاتا ہوں جو اس نے تمام اولین وآخرین کو کی ہے ،وہ ارشادفرماتا ہے:۔’’بے شک ہم نے ان لوگوں کو جنہیں تم سے پہلے کتابیں دی گئی ہیں اور تمہیں وصیت کی ہے کہ اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہو‘‘۔امام غزالی فرماتے ہیں کہ بندے کی بہتری اوربھلائی کا علم اللہ تبارک وتعالیٰ کے سوا اورکسے ہوسکتا ہے؟حقیقت میں اللہ تعالیٰ بندے کے حق میں سب سے زیادہ خیر خواہ ،سب سے زیادہ رحم فرمانے والا اورمہربان ہے ۔اگر جہان میں بندے کیلئے تقویٰ کے علاوہ کوئی اور چیز مفید ہوتی اور اس میں زیادہ بھلائی ہوتی ،اس کا زیادہ ثواب ہوتا،عبادت میں اسکی زیادہ ضرورت ہوتی تو وہ شان میں تقویٰ سے اوپر ہوتی اوردنیا وآخرت میں تقویٰ سے زیادہ وقعت رکھتی ۔تو اللہ تعالیٰ تقویٰ کی بجائے اپنے بندوں کو اس بات کی وصیت کرتا اوراس کا حکم دیتا، اپنے خواص کو اسی کے التزام کی تاکید فرماتا کیونکہ اسکی حکمت مکمل اوراس کی رحمت وسیع ہے ۔جب اللہ تعالیٰ نے تقویٰ کی تاکید فرمائی اورتمام اولین وآخرین کو اسی کا حکم دیاتو ثابت ہوگیا کہ تقویٰ ہی سب سے اعلیٰ چیز ہے۔ کوئی اورچیز اس سے اعلیٰ نہیں ہے اور نہ اسکے سوا کچھ اور مقصو د ہے۔ کسی شاعر نے کیا خوب کہا ہے:۔ 

الا انما التقوی ھی العزوالکرم  وحبک للدنیا ھوالذل والعدم 

’’سن لو کہ تقویٰ ہی عزت وبزرگی ہے اوردنیا کی محبت تو محض ذلت ومحرومی ہے‘‘۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں