منگل، 27 جولائی، 2021

آں خنک شہرے ۔۔۔

 

آں خنک شہرے ۔۔۔

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ اہل مدینہ کا معمول تھا کہ جب انکے باغوں میں پہلا پھل پکتا تو اسے لے کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خدمت میں پیش کرتے ۔حضور اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم اس پھل کو لے کر اپنی مبارک آنکھوں پر رکھتے اور یوں دعاء فرماتے۔ ’’اے اللہ ! ہمارے پھلوں میں برکت دے اور ہمارے مدینہ میں بھی برکت دے، ہمارے صاعوں میں بھی برکت دے اور ہمارے مدّ میں بھی برکت دے (یعنی پیمانوں اور وزنوں میں) اے اللہ بے شک ابراہیم تیرا بندہ تیرا خلیل اور تیرا نبی تھا اور اس نے مکہ کیلئے دعا ء کی تھی اور میں مدینہ کیلئے تیری بارگاہ میں التجاء کرتا ہوں۔ جس طرح ابر اہیم نے مکہ کیلئے دعاء کی تھی ۔اسکے ساتھ اس کی مثل اور۔ (صحیح مسلم) حضر ت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : میرے گھر اور میرے منبر کے درمیان جو جگہ ہے وہ جنت کے باغوں میں سے ایک باغ ہے، اور میر ا منبر میرے حوض یعنی حوضِ کوثر پر ہے۔ (صحیح بخاری)٭حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سامنے احد کا پہاڑ نظر آیا تو آپ نے فرمایا : یہ پہاڑ ہم سے محبت کرتا ہے اور ہم اس سے محبت کرتے ہیں ۔ اے اللہ بے شک ابر اہیم علیہ السلام نے مکہ مکرّمہ کو حرم بنا یا تھا اور میں ان دوپہاڑوں کے درمیان کو حرم بنارہا ہوں ۔ (سنن ترمذی )امیر المومنین حضرت عمر ابن خطاب رضی اللہ عنہ یوں دعاء مانگا کرتے تھے۔ ’’اے اللہ مجھے اپنی راہ میں شہادت نصیب فرما اور مجھے اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے شہر میں موت عطا فرما۔(بخاری)محمد بن مسلمہ رحمۃ اللہ علیہ بیان کر تے ہیں ۔ امام مالک رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں میں خلیفہ مہدی سے ملا قات کے لیے گیا تو اس نے کہا مجھے کچھ نصیحت فرما ئیے میں نے کہا : میں تجھے اللہ سے ڈرتے رہنے کی وصیت کرتا ہوں اور اس بات کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے شہر کے باشندوں ،حضور کے پڑوسیوں کے ساتھ لطف وعنایت سے پیش آئو۔کیونکہ ہمیں یہ روایت پہنچی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : مدینہ میری ہجرت گاہ ہے، قیامت کے روز یہیں سے اُٹھا یا جائوں گا۔ یہاں میری قبر ہوگئی، اس کے باشندے میرے پڑوسی ہیں اورمیری امت پر لازم کہ وہ میرے پڑوسیوں کی حفاظت کرے۔ جو میری وجہ سے ان کی حفاظت کرے گا، میں قیامت کے روز اس کا شفیع اور گواہ ہوں گا،اور جو میرے پڑوسیوں کے بارے میں میری وصیت کی حفاظت نہیں کرے گا۔ اللہ اسے دوزخ کا نچوڑپلائے گا۔ (ترتیب المدارک ، قاضی عیاض)

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں