منگل، 20 جولائی، 2021

حج

 

حج

اسلامی عبادات میں حج ایک منفرد نوعیت کی عبادت ہے،اگر بنظر غائر دیکھا جائے تو اس میں جملہ عبادات ومعمولات کا حسن جلوہ گر نظر آتا ہے۔ یہ بدنی بھی ہے اور روحانی بھی اور مالی بھی، اس میں نماز کی نیاز مندی بھی ہے اور روزے کا ضبط نفس بھی، اس میں زکوٰۃ کا انفاق بھی ہے، اور میدان جہاد کی کلفت ومشقّت بھی ۔حج پورے ہوش وحواس میں رہ کر شریعت مطہرہ کے ضابطوں کی روشنی میں کیا جاتا ہے،اور اللہ کے گھر میں شوق کی وارفتگی کا ظہور بھی ہوتا ہے۔ بلکہ جب عشق کا ذوق اور شریعت کا ضابطہ مل جاتا ہے تو حج ہوتاہے۔ اللہ رب العزت کا ارشاد ہے:’’بیت اللہ کا حج کرنا ان لوگو ں پر اللہ کا حق ہے جوا س کے راستہ کی استطاعت رکھیں اور جس نے کفر کیا تو بے شک اللہ سارے جہانوں سے بے نیاز ہے۔‘‘(آل عمران ۹۷)
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں جناب رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم سے استفسار کیا گیا کہ کون ساعمل افضل ہے۔ فرمایا اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان ۔پوچھا گیا :پھر کون سا؟ فرمایا اللہ تبارک وتعالیٰ کی راہ میں جہاد ،پوچھا گیا : اس کے بعد؟ فرمایا: حجِ مبرور (یعنی ایسا حج جو کہ نیکی کے حصول کے لیے کیا گیا اور عند اللہ مقبول بھی ہوا) ۔(صحیح بخاری)٭حضرت ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ آپ نے عرض کیا،یا رسول اللہ ہم جہاد کو افضل عمل سمجھتے ہیں ، تو کیا ہم جہادنہ کریں۔فرمایا: نہیں (بلکہ عورتوں کے لیے) افضل جہاد حج مبرور ہے۔(بخاری) ٭حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا۔ بوڑھے، بچے ، کمزور اور عورت کا جہاد حج اور عمرہ ہی ہے۔ (سنن نسائی)’’حج اگر خلوص نیت سے ہو اس میں دنیا وی مفاد یا نمودونمائش شامل نہ ہو اسے ایک فرض سمجھ کر اسی تقد س کے ساتھ ادا کیا جائے جیسا کہ فرائض اداکرنے کا حق ہے تو جنت اس کا بدلہ ہے۔ یعنی ایسا حج کرنے والا جنت کا حق دار ٹھہرنا ہے یہی وہ حج ہے جس کی ادائیگی پرزور دیا گیا ہے اور یہی وہ جزاء ہے جس کے لیے ساری محنت کی جاتی ہے‘‘۔ (عقائد وارکان ) ٭حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا  حج اور عمرہ اداکرو اس طرح کہ حج کر لو تو عمرہ اداکر و، عمرہ کر چکو توحج کرو۔ کیونکہ حج اور عمرہ تنگ دستی اور گناہوں کو یوںمٹا دیتے ہیں ۔ جیسے بھٹی لوہے، سونے اور چاند ی کا کھوٹ نکال دیتی ہے اور حج مبرور کا ثواب جنت ہی ہے۔ (سنن ترمذی )

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں