بدھ، 28 جولائی، 2021

حضرت عثمان بن عفان (رضی اللہ عنہ)

 

حضرت عثمان بن عفان (رضی اللہ عنہ)

حضور اکرم ﷺکے خلیفہ راشد حضرت عثمان ابن عفان ؓکی شخصیت اپنے وجود میں ان گنت محاسن کی جامع ہے۔ آپکا شمار ان خوش نصیب افراد میں ہوتا ہے جو انبیائے کرام کے بعد بر گزیدہ ترین ہیں ۔آپکو ہر وہ اعزاز حاصل ہے جو اسلام میں کسی بھی شخص کیلئے فضیلت وتقر ب کا باعث ہوسکتا ہے۔ آپ خلفاء راشد ین میں سے ہیں ، عشرہ مبشرہ میں سے ہیں ۔ آپکو اصحاب بدر میں شمار کیا گیا۔ بیعت ِ رضوان کے انعقاد کا سبب ہی آپ ہیں ۔ نبی کریم ﷺ کی دو شہزایوں سے آپکا نکاح ہوا اور آپ ذوالنورین کہلائے۔ آپ کا اسم گرامی عثمان بن عفان بن ابی العاص بن امیہ بن عبد شمس بن عبد مناف بن قصی ہے۔ عبد مناف پر آپ کا شجر ہ نسب حضور اکرم ﷺ سے مل جاتا ہے۔ آپکا قبیلہ بنو امیہ قریش کا ایک معزز اور بڑا خاندان شمار ہوتا تھا۔ بنو ہاشم کے سوا کوئی اور قبیلہ ان کی ہمسری کا دعویٰ نہیں کرتا تھا۔ قریش کا مشہور عہدہ ’عقاب‘(یعنی فوجی نشان)کی علمداری اسی خاندان کے پاس تھی۔ حضرت عثمان غنی عام الفیل کے چھٹے سال (ہجرت سے تقریباً ۴۷ سال) قبل پید ا ہوئے ۔بچپن ہی میں پڑھنا لکھنا سیکھ لیاتھا۔ آپکا ذریعہ معاش تجارت تھا ۔ آپکے والد عفان نے ترکے میں بہت مال ودولت چھوڑا، آپ نے اپنی حکمت اور تدبر سے اپنے کا روبار کو بڑی ترقی دی۔ زمانہ جاہلیت میں بھی اپنی امانت ، دیانت ، راست گوئی اور حسنِ معاملہ کی وجہ سے پہچانے جاتے ہیں۔ دولت وثروت کی وجہ سے غنی کے نام سے مشہور تھے لیکن تمام اسباب ووسائل کا حامل ہونے کے باوجود سیر ت وکردار میں انتہائی پاکیزگی تھی۔ زمانہ جاہلیت کی برائیوں میں سے کوئی بھی آپکی ذات میں نہیں پائی جاتی تھی۔ یہاں تک کہ بتوں کی پرستش سے بھی ہمیشہ گریزاں رہے۔ کردار کی پاکیزگی کیساتھ ساتھ اللہ رب العزت نے آپکو نہایت حسین وجمیل صورت سے نوازا تھا۔ سفید رنگت میں سرخی جھلکتی تھی۔ ریش مبارک گھنی تھی جسے حناء سے رنگین رکھتے تھے۔ چہر ے پر قدرے چیچک کے نشان تھے جو چھال میں اضافے کا سبب بنتے تھے۔ میانہ قد تھے، آپکی ہڈی چوڑی تھی، پنڈلیاں بھری بھری تھیں‘ ہاتھ لمبے لمبے تھے‘ جسم پر بال تھے‘ سر کے بال گھنگھریالے تھے۔ دونوں شانوں میں زیادہ فاصلہ تھا‘ دانت خوبصورت ‘کنپٹی کے بال بہت نیچے تک آئے ہوئے تھے۔ خود حضور اکرم ﷺنے آپکو حضرت ابر اہیم ؑسے مشابہ قرار دیا۔ حضرت عبد اللہ بن حزم کاقول ہے کہ میں نے حضرت عثمان کے بعد کسی بھی مرد اور عورت کو ان سے زیادہ خوبصورت نہیں دیکھا۔ اپنی سلیم الفطرتی کی وجہ سے آپکی مجالست بھی اپنے ہی جیسے لوگوں میں سے تھی ۔ حضرت ابوبکر صدیق ؓسے آپکے بہت گہرے مراسم تھے اور یہی اعتباروتعلق آپکے قبول اسلام کا باعث بنا۔ 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں