ہفتہ، 24 جولائی، 2021

بیت اللہ

 

بیت اللہ

’’کعبہ وہ مقام ہے جو مسلمان عرفاء کے خیال کے مطابق عرشِ الٰہی کا سایہ ہے، اور اسکی رحمتوں اور برکتوں کا سِمتُ القدم ہے۔وہ ازل سے اس دنیا میں خدا کا معبد اور خداپرستی کا مرکز تھا، سب سے بڑے بڑے پیغمبر وں نے اسکی زیارت کی اور بیت القدس سے پہلے اپنی عبادتوں کی سمت اس کو قرار دیا کہ’’ اَوَّلَ بیتٍ وُّ ضِعُ للناس (آل عمران) سب سے پہلا خدا کا گھر جو لوگوں کیلئے بنایا گیا‘‘۔وہ وہی تھا، لیکن حضرت ابراہیم سے بہت پہلے دنیا نے اپنی گمرائیوں میں اس کو بھلا کر بے نشان کردیاتھا۔ حضرت ابر اہیم کے وجود سے جب اللہ تعالیٰ نے اس ظلمت کدہ میں توحید کا چراغ پھر روشن کیا، توحکم ہوا کہ اس گھر کی چار دیواری بلند کرکے دنیا میں توحید کا پتھر پھر نصب کیا جائے۔ چنانچہ قرآن پاک کے بیان کیمطابق (حج ۳،۴)کعبہ حضرت ابراہیم کے زمانے میں البیت العتیق (پرانا گھر) تھا کوئی نیا گھر نہ تھا۔حضرت ابراہیمؑ اورحضرت اسمعیل ؑ نے مل کر اس گھر کی پرانی بنیادوں کو ڈھونڈ کر نئے سرے سے ان پر چار دیواری کھڑی کی اور فرمایا : ’’اذیرفَعْ ابراہیم القو اعد فی البنیا من البیت‘‘ ابراہیم جب اس گھر کی بنیادیں اٹھا رہے تھے، اس سے معلوم ہواکہ بنیاد پہلے سے پڑی تھی۔ حضرت ابراہیمؑ اور حضرت اسمعیلؑ نے اس افتادہ بنیاد کو از سرنو بلند کیا‘‘۔ (سیرت النبی جلد ۵ )اہل کتاب کی روایا ت سے معلوم ہوتاہے کہ سب سے پہلے اسکی تعمیر آدم علیہ السلام کے اس دنیا میں آنے سے پہلے ہی فرشتوں نے کی تھی پھر آدم علیہ السلام نے اسکی تجدید فرمائی ۔یہ تعمیر طوفان نوح تک باقی رہی ،طوفانِ نوح میں منہدم ہوجانے کے بعد سے ابراہیم علیہ السلام کے زمانے تک یہ ایک ٹیلہ کی صورت میں باقی رہی ۔ حضرت ابراہیم واسمعیل علیہماالسلام نے ازسر نو تعمیر فرمائی اسکے بعد اس تعمیر میں شکست وریخت تو ہمیشہ ہوتی رہی ، مگر منہدم نہیں ہوئی ۔ آنحضرت ﷺ کے بعثت سے قبل قریش مکہ نے اس کو منہدم کرکے ازسر نو تعمیر کیا ، جس کی تعمیر میں آنحضرت ﷺنے بھی خاص شرکت فرمائی ۔ (معارف القرآن ) شیخ الشیوخ حضرت شہاب الدین سہروردی ؒ لکھتے ہیں۔’’جب اللہ تعالیٰ نے پانی پر (فرش زمین ) بچھانے کا ارادہ فرمایا تو جس مقام پر آج بیت اللہ شریف ہے ، وہاں سے ایک جھاگ نمودار ہوئی اور اس نے ٹھوس شکل اختیار کرلی ۔یہ زمین کی تخلیق کا آغاز ہے اس ابتدائی مادہ زمین کو ’’ام الخلیقہ‘‘کہتے ہیں ۔ اسی سے ایک ٹکڑا بہتا ہوا اس جگہ پر قرار پذیر ہوگیا۔ جہاں سرکار ابد قرار ﷺکی آرام گاہ ہے اس لیے مکہ ’’ام القری ‘‘ ہے اور باقی زمین کا سلسلہ تخلیق یہیں سے شروع ہوا،اور یہاں فرشتوں نے سب سے پہلے اللہ رب العز ت کا گھر تعمیر کیا۔ 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں