پیر، 5 جولائی، 2021

اطعام الطعام

 

اطعام الطعام 

اللہ رب العزت نے اپنے ابرار اورنیکو کار بندوں کی صفت بیان کرتے ہوئے ارشادفرمایا ’’وہ اللہ کی محبت میں ، مسکین اوریتیم اورقیدی کو کھانا کھلاتے ہیں (اورکہتے ہیں)ہم تم کو صرف اللہ کی رضاء کے لیے کھلاتے ہیں ، ہم تم سے اس کے عوض نہ کوئی صلہ چاہتے ہیں اورنہ ہی (کسی قسم کی )ستائش ‘‘(الدھر ۸،۹)

حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جناب رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : جس مسلمان نے اپنی ضرورت کے باوجود کسی برہنہ تن مومن کو کپڑے پہنائے تو اللہ کریم اس کو جنت کا سبز لباس پہنائے گا، اورجس مسلمان نے اپنی بھوک کے باوجود کسی مسلمان کو کھانا کھلایا ، اللہ تعالیٰ اس کو جنت کے پھلوں سے کھلائے گا، اور مسلمان نے خود پیاسا ہونے کے باوجود کسی دوسرے مسلمان کو پانی پلایا ، اللہ تبارک وتعالیٰ اور اس کو جنت کا مشروب پلائے گا ۔(صحیح سنن ابودائود ، صحیح سنن ترمذی ، مسند امام احمد، مسند ابو یعلیٰ ) حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ ایک شخص نے حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا اسلام کے کون سے حکم پر عمل کرنا سب سے افضل ہے؟ آپ نے ارشادفرمایا : تم کسی سے واقفیت رکھتے یا خواہ تمہارا اس سے تعارف نہ بھی ہو، اس کو کھانا کھلائو اوراسے سلام کرو ۔ (بخاری، مسلم ، ابودائود، نسائی، ابن ماجہ)حضرت حیان بن ابی جمیلہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا: جو صدقہ سب سے زیادہ سرعت کے ساتھ آسمان پر چڑھتا ہے وہ یہ ہے کہ انسان بہت عمدہ کھانا تیار کرے اورپھر اپنے (اہلِ ایمان ) بھائیوں کو کھلائے ۔(کنزالعمال )حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سرکار دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا کسی بھوکے شکم والے کو سیر ہوکر کھانا کھلانے سے زیادہ کوئی عمل افضل نہیں ہے ۔ (کنزالعمال ، شعب الایمان )حضرت محمد بن منکدر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور ہادی عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا : مغفرت کے موجبات میں یہ ہے کہ بھوکے مسلمان کو کھاناکھلایا جائے ۔(کنزالعمال ، شعب الایمان ، المستدرک : اما م حاکم)حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ حضور ہادی عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا: جس شخص نے کسی بھوکے مسلمان کو کھانا کھلایا حتیٰ کہ وہ سیر ہوگیا اللہ تبارک وتعالیٰ اس کو جنت کے دروازوں میں سے اس دروازے سے داخل کرے گا ، جس میں صرف اس جیسے مسلمان داخل ہونگے۔(المعجم الکبیر ، کنزالعمال)


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں