پیر، 26 جولائی، 2021

صبر

 



 صبر 

 صبر کا معنی ہے : کسی چیز کو تنگی میں روکنا ، نیز کہتے ہیں کہ نفس کو عقل اورشریعت کے تقاضوں کے مطابق روکنا صبر ہے۔ مختلف مواقع اورمحل استعمال کے اعتبار سے صبر کے مختلف معانی ہیں، مصیبت کے وقت نفس کے ضبط کرنے کو صبر کہتے ہیں ، اس کے مقابلہ میں جزع اوربے قراری ہے اورجنگ میں نفس کے ثابت قدم رہنے کو بھی صبر کہتے ہیں اوراس کے مقابلہ میں بزدلی ہے، حرام کاموں کی تحریک کے وقت حرام کاموں سے رکنے کو بھی صبر کہتے ہیں اوراس کے مقابلہ میں فسق ہے، عبادت میں مشقت جھیلنے کو بھی صبر کہتے ہیں اوراس کے مقابلہ میں معصیت ہے ، قلیل روزی پر قناعت کو بھی صبر کہتے ہیں اوراس کے مقابلہ میں حرص ہے ، دوسروں کی ایذارسانی برداشت کرنے کوبھی صبر کہتے ہیں اوراس کے مقابلہ میں انتقام ہے۔ 

 حضرت عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ صبر کی دوقسمیں ہیں، مصیبت کے وقت صبر اچھا ہے، اوراس سے بھی اچھا صبر ہے اللہ کے محارم سے صبر کرنا(یعنی نفس کوحرام کاموں سے روکنا)۔(ابن ابی حاتم)

 حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ میں سواری پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے بیٹھا ہواتھا، آپ نے فرمایا : اے بیٹے ! کیا میں تم کو ایسے کلمات نہ سکھائوں جن سے اللہ تعالیٰ تمہیں نفع دے ، میںنے کہا: کیوں نہیں ! آپ نے فرمایا : اللہ کو یاد رکھو ، اللہ تمہیں یاد رکھے گا اللہ کو یاد رکھو تم اس کو اپنے سامنے پائو گے ، اللہ تعالیٰ کو آسانی میں یادرکھو وہ تم کو مشکل میں یادرکھے گا، اورجان لو کہ جو مصیبت تمہیں پہنچی ہے وہ تم سے ٹلنے والی نہیں تھی اورجو مصیبت تم سے ٹل گئی ہے وہ تمہیں پہنچنے والی نہیں تھی اوراللہ نے تمہیں جس چیز کے دینے کا ارادہ نہیں کیا تمام مخلوق بھی جمع ہوکر تمہیں وہ چیز نہیں دے سکتی اورجو چیز اللہ تمہیں دینا چاہے تو سب مل کر اس کو روک نہیں سکتے قیامت تک کی تمام باتیں لکھ کر قلم خشک ہوگیا ہے ، جب تم سوال کرو تو اللہ سے کرو اورجب تم مدد چاہو تو اللہ سے چاہو اورجب تم کسی کا دامن پکڑ وتو اللہ کا دامن پکڑواورشکر کرتے ہوئے اللہ کے لیے عمل کرو اورجان لو کہ ناگوار چیز پر صبر کرنے میں خیر کثیر ہے اورصبر کے ساتھ نصرت ہے اورتکلیف کے ساتھ کشادگی ہے اورمشکل کے ساتھ آسانی ہے ۔ حضرت ابوالحویرث رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کے لیے خوشی ہے جس کو اللہ تعالیٰ نے بہ قدر حاجت رزق دیا اوراس نے اس پر صبر کیا ۔(امام بیہقی ) 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں