حضرت سیدنا امام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ(۱)
نواسہ رسول جگر گوشہ بطول امام عالی مقام امام حسین پاک رضی اللہ تعالی عنہ کی ولادت 5 شعبانُ المعظم 4 ہجری کو مدینہ منورہ میں ہوئی ۔ حضور نبی کریم ﷺ حسنین کریمین سے بے انتہا پیار فرماتے تھے آپ ﷺ کا ارشاد مبارک ہے :
کہ یہ میرے گلدستے ہیں۔حضور ﷺ حضرت فاطمہ سلام اللہ علیہا کے گھر تشریف لے جاتے تو فرماتے میرے بچوں کو لانا ۔ حضرت فاطمہ صاحبزادوں کو لاتیں آپ ﷺ ان کو چومتے اور سینہ سے لگاتے ۔
حضور ﷺ ایک مرتبہ مسجد نبوی میں خطبہ ارشاد فرما رہے تھے ۔ امام حسین علیہ السلام سرخ کپڑے پہنے ہوئے آئے ۔ کم عمری کی وجہ سے آپ کے قدم لڑکھڑا رہے تھے ۔ آپ ﷺسے برداشت نہ ہو سکا آپ ﷺ منبر سے اتر کر ان کو گود میں بٹھا لیا ۔ پھر فرمایا اللہ تعالی نے سچ کہا ہے کہ ’’بے شک تمہارے مال اور اولاد تمہارے لئے آزمائش ہیں ‘‘۔
حضو ر ﷺ فرمایا کرتے تھے کہ حسین میرا ہے اور میں حسین کا ہوں ۔ خدا س سے محبت رکھے جو حسین سے محبت رکھے ۔
رسول اللہ ﷺ نے فرمایایہ میرے دو بیٹے حسن اور حسین دنیا میں میرے دو پھول ہیں۔رسول اللہ ﷺ نے فرمایا حُسَیْنٌ مِنی وَ أَنَا مِنْ حُسَیْنٍ یعنی حسین مجھ سے ہے اور میں حسین سے ہوں۔ رسول خدا ﷺ نے حضرت امام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے بارے میں دعا فرمائی کہ اے اللہ اس کو اپنا محبوب بنالے جس نے حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے محبت رکھی اور رسول خدا ﷺکی محبت کا یہ عالم تھا کہ آپ ﷺ اپنے نواسے کو گود میں بٹھا کر لبوں کو بوسہ دیتے اور ساتھ یہ فرماتے کہ الہٰی میں ان سے محبت کرتا ہوں تو بھی ان سے محبت رکھ اور جو ان سے محبت رکھے اس کو اپنا محبوب بنالے۔
سیدنا ابراہیم علیہ السلام نے آتش نمرود میں کود کر شرک و برائی کو خاکستر کر دیا تھا۔ حضرت موسی علیہ السلام نے فرعون کے ظلم و استبداد کو نیل برد کر دیا تھا ۔ سرکار دو عالم ﷺ نے مکہ کے ظالموں کا مقابلہ کیا اور روشنی کے عظیم الشان مینار کھڑے کیے جن کی روشنی میں انسانیت کے لیے آج بھی رشدو ہدایت ہے ۔ اس عظیم الشان نبی ﷺ کے عظیم الشان نواسے ا ور شہید رنگین قبا کے سردار امام حسین نے حق گوئی کی خاطر اور اصولوں کی خاطر اپنا تن من دھن اور اہل و عیال کو قربانکر دیا تھا ۔
شاہ است حسینؓ بادشاہ است حسینؓ
دین است حسینؓ دین پناہ است حسینؓ
سرداد نہ داد دست در دست یزید
حق کہ بنائے لا الہٰ است حسینؓ
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں