حضرت سیدنا امام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ(۲)
میدان کر بلا میں حق کی خاطر خاندان ِنبوتﷺ نے جو قربانی پیش کی تاریخ عالم میں اس کی مثال نہیں ملتی۔ سب نبیوں پر ، سب رسولوں پر مشکلات آئیں۔ یہ خدا کا قانون تھا اور ہے۔ کوئی جتنا بڑا ہو گا اس پر اتنی بڑی مصیبت آئے گی تا کہ وہ اس مصیبت میں صبر کرے۔ اس امتحان میں کامیاب ہو اور قرب خدا کی منزل حاصل کرلے۔ حضور ﷺنے فرمایا : جتنا میں ستایا گیا ہوں اتنا کوئی نبی نہیں ستایا گیا۔یہی وجہ ہے کہ رسول خدا ﷺ کے جگر کے ٹکڑے کربلا کے میدان میں شہید ہو گئے۔ اللہ کو یہ صبر اور رضا مطلوب تھی جو خاندان نبوتﷺ نے پیش کی۔ سیدنا امام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کربلا کے میدان میں خدا اور اس کے رسولﷺ کے حکم سے آئے تھے اور آپ نے قیامت تک کے لیے اسلام کو زندہ کرنا تھا ،پیغام قرآن کو عام کرنا تھا ، خلافت کی آبرو کو بچا نا تھا ، شہادت کا تاج سر پر سجانا تھا ،امت کی سوئی ہوئی قسمت کو جگا نا تھا اور دین الٰہی کے اصولوں کو منوانا تھا۔میدان کربلا میں باری باری اعوان و انصار جانیں فدا کرتے رہے ، اصحاب رسول ﷺ نے قربانیاں پیش کیں ، تابعین نے قربانیاں پیش کیں اور وقت کے جید علماءاور قراءنے امام حسین کے قدموں میں شہادت کا مرتبہ حاصل کیا۔ جب آخر میں خاندان بنو ہاشم کے افراد رہ گئے تو پھر بنو ہاشم کے افراد نے باری باری شہادت کا مرتبہ حاصل کیا۔ سیدنا امام حسین شہزادوں کو میدان کربلا میں بھیجتے رہے اور جب شہید ہو جاتے تو لاشیں اٹھا کر لاتے رہے۔ دنیا میں انبیاءو مرسلین کے بعد ایسا امتحان ، صبر ، عزم ، استقامت ، استقلال اور ایسی جواں مردی اور اتنی ہمت یہ صرف امام حسین کا حصہ ہے۔
پھر سیدنا امام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی باری آئی۔ آپ میدان کربلا میں جانے کی تیاری کرتے ہیں اور خیمے میں آخری سلام کر کے میدان کربلا کی طرف نکل جاتے ہیں۔ اور نعرہ تکبیر لگا کر یزید کے لشکر پر ٹوٹ پڑتے ہیں۔ اور جدھر جدھر آپ کی تلوار چلتی تھی یزیدیوں کی گردنیں اڑتی جاتی تھیں۔امام حسین یزیدیوں کو گاجر مولی کی طرح کاٹتے جا رہے تھے۔پھر یزیدیوں نے مل کر امام عالی مقام پر حملہ کیا آپ پر تیروں کی بارش کر دی۔ ایک تیر آپ کے سینہ مبارک میں لگا جس سے آپ شدید زخمی ہو گئے اور زمین پر گر پڑے۔ آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سجدہ کی حالت میں تھے کہ شمر لعین نے آپ کی گردن کو تن سے جدا کر دیا اور امام عالی مقام امام حسین شہادت کے اعلی مرتبہ پر فائض ہو گئے۔
قتل حسین اصل میں مرگ یزید ہے
اسلام زندہ ہوتا ہے ہر کربلا کے بعد
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں