والدین کے حقوق (۱)
عزت آجاتی ہے ۔ قرآن پاک نے والدین کے ساتھ حسن سلوک کی تعلیم اس اہتمام کے ساتھ دی ہے کہ ان کو اُف بھی نہ کہو عاجزی نرمی اور تعظیم سے پیش آئو اور بڑھاپے میں ان کی خدمت کرو ۔
ارشاد باری تعالی ہے : ’’ اگر ان میں ایک یا دونوں تمہارے سامنے بڑھاپے کو پہنچ جائیں تو ان کو اُف بھی نہ کہو اور نہ جھڑکو اور ان سے ادب سے بولو اور ان کے لیے اطاعت کا بازومحبت سے جھکادو یہ کسی انسان کا قول نہیں بلکہ حکم الہی ہے ‘‘۔ان آیات میں صاف واضح طور پر والدین کی اطاعت خدمت اور ان سے محبت و الفت ان کی تعظیم و توقیر کو فرض قرار دیا گیا ہے ۔
سورۃالقمان میں ارشاد باری تعالی ہے : ’’ ماں نے اس کو تکلیف کے ساتھ پیٹ میں رکھااور تکلیف کے ساتھ جنا ‘‘۔’’ اس کی ماں نے اس کو تھک تھک کر اپنے پیٹ میں رکھا اور دو برس تک دودھ پلایاــ‘‘۔ ان آیات میں ماں کے احسانات عظیم کا ذکر ہے ماں وہ ہستی ہے جس نے نو مہینے سختی اٹھائی ہر قسم کی تکلیف خوشی خوشی برداشت کی پھر دو دھ پلایا اپنے آرام اور راحت کو قربان کیا ۔
سورۃ بنی اسرائیل میں ارشاد باری تعالی ہے ’’ اور اے رب تو ان پر رحم فرما جس طرح انہوں نے بچپن میں پالا ‘‘ ۔ والدین کے لیے دعا کے علاوہ ان کی مالی خدمت کرنا بھی ضروری ہے ۔ارشاد فرمایا : ’فائدہ کی جو چیز تم خرچ کرو وہ ماں باپ اور رشتہ داروں کے لیے ہے ‘‘۔ والدین کی کوششوں سے حاصل کی ہوئی طاقت اور قوت کا شکر والدین کی خدمت کی صورت میں ادا کرنا فرض ہے ساری امت کا اس بات پر اتفاق ہے کہ صلہ رحمی واجب ہے اور قطع رحمی حرام ہے
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں