حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالی عنہ(۱)
اگر مجھے جان سے بھی مار ڈالو تو بھی میں نبی کریم ﷺ کا دامن نہیں چھو ڑو گا ۔ آپ کی نانی حضور ﷺ کے والد ماجد کی حقیقی بہین تھیں اس طرح حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالی عنہ رسول پاک ﷺ کی پھوپھی زاد بہن کے بیٹے تھے ۔ اللہ کے پیارے حبیب ﷺ کی دو صاحبزادیاں حضرت رقیہ اور حضرت ام کلثوم رضی اللہ تعالی عنھا یکے بعد دیگرے آپ کے نکاح میں آئیں اور آپ کا شرف کہ آپ ذوالنورین کہلائے ۔
حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالی عنہ عشرہ مبشر یعنی وہ دس صحابہ کرام جن کو نبی کریم ﷺ نے جنت کی بشارت دی میں شامل ہیں ۔ آپ رضی اللہ تعالی عنہ کو یہ بھی شرف حاصل ہے کہ آپ کو دو مرتبہ جنت کی بشارت دی گئی ۔ ایک مرتبہ غزوہ تبوک میں مجاہدین اسلام کی مدد کر نے پر اور دوسری مرتبہ بئر رومہ خرید کر مدینہ منورہ کے اہل اسلام کے لیے وقف کرنے پر ۔ مدینہ منورہ میں پینے کے میٹھے اور صاف پانی کا حصول مشکل تھا بئر رومہ میٹھے پانی کا کنواں تھا جس کا مالک یہودی تھا جو مسلمانوں کو پانی زیادہ قیمت پر دیتا تھا اور تنگ بھی کرتا تھا ۔ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرما یا کون ہے جو یہ کنواں خرید کر مسلمانوں کے لیے وقف کر دے ۔
حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالی عنہ نے یہ کنواں خرید کر وقف کر دیا ۔ اب اس کنویں سے مسلمانوں کے ساتھ یہودی اور مدینہ منورہ کے رہنے والے بغیر قیمت ادا کیے پانی لے سکتے تھے ۔حضور نبی کریم ﷺ نے فرمایا : کہ ہر نبی کا جنت میں ایک رفیق ہو گا اور میرے رفیق عثمان ہیں “۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا حضرت عثمان غنی حیا والے ہیں اور فرشتے بھی ان سے حیا کرتے ہیں “۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں