حدیث جبرائیل علیہ السلام
یہ حدیث کتب احادیث میں معروف ہے جسے حدیث جبرائیل کے نام سے جانا جاتا ہے۔ جس کے اندر ایمان کی زندگی گزارنے کے بنیادی عقائد و اعمال کا تذکرہ ہے۔
حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے وہ کہتے ہیں ایک دن ہم لوگ اللہ کے رسول ﷺ کی بار گاہ میں بیٹھے ہوئے تھے کہ اتنے میں ہمارے سامنے ایک شخص آیا اس کے کپڑے بہت ہی سفید اور اس کے بال بہت ہی سیاہ تھے اس پر سفر کے آثار بھی ظاہر نہیں تھے اور نہ ہم میں سے اسے کو ئی پہچانتا تھا۔ وہ آکر نبی کریم ﷺ کے پاس اس طرح بیٹھ گیا کہ اس کے دونوں گھٹنے اللہ کے رسول ﷺکے دونوں گھٹنوں سے مل گئے اس نے اپنی ہتھیلیاں اپنی رانوں پہ رکھ لیں۔
عرض کی ! اے محمد ﷺ مجھے اسلام کے بارے میں بتائیے اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا اسلام یہ ہے کہ (1) تم اس بات کی گواہی دو کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اورمحمد ﷺ اللہ کے رسول ہیں (2) نماز قائم کرو(3) زکوة ادا کرو (4) رمضان کے روزے رکھو(5) اور استطاعت ہو تو خانہ کعبہ کا حج کرو۔اس شخص نے کہا آپ نے سچ فرمایا۔حضرت عمر کہتے ہیں کہ ہمیں تعجب ہوا کہ یہ شخص خود سوال کر رہا ہے اور پھر خود تصدیق کر رہا ہے۔اس شخص نے پھر پوچھا آپ ایمان کے بارے میں بتائیے تو آپ ﷺ نے فرمایا ایمان یہ ہے کہ (1) تم اللہ پر ایمان لے آﺅ (2) اس کے فرشتوں پر (3) اس کی کتابوں پر (4) اس کے رسولوں پر (5) روز آخرت پر (6) اور اچھی بری تقدیر پر ایمان لے آﺅ اس شخص نے کہا کہ آپ سچ فرما رہے ہیں۔ پھر اس نے کہا کہ آپ مجھے احسان کے بارے میں بتائیں تو آپ ﷺ نے فرمایااحسان یہ ہے کہ اللہ کی عبادت ایسے کرو گویا کہ تم اسے دیکھ رہے ہو اور اگر تم نہیں دیکھ رہے ہو تو وہ تمہیں یقیناً دیکھ رہا ہے۔ پھر اس شخص نے کہا کہ آپ مجھے قیامت کے بارے میں بتائیں آپ ﷺ نے فرما یا قیامت کی نشانی یہ ہے کہ لونڈی اپنے سردار کو جنے گی اور تم ننگے پاﺅں ننگے بدن مفلس لوگوں کو سردار بنا دیکھو گے جو مضبوط اور مستحکم عمارتوں میں اکڑتے نظر آئیں گے۔حضرت عمر کہتے ہیں کہ وہ شخص چلا گیا. آپ ﷺ تھوڑی دیر خاموش رہے پھر آپ ﷺ نے پوچھا اے عمر جانتے ہو یہ سائل کون تھا. میں نے عرض کی اللہ اور اس کا رسول بہتر جانتے ہیں۔ آپ ﷺنے فرمایا یہ جبرائیل تھے جو تمہیں تمہارا دین سکھانے آئے تھے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں