جمعہ، 22 جولائی، 2022

ذوالبشارتین

 

ذوالبشارتین

حضرت غنی رضی اللہ عنہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بارگاہ سے دوبار براہِ راست جنت کی بشارت سے نوازے گئے۔ پہلی بار اس وقت جب آپ نے بئر رومہ (پانی کا کنواں )خرید کر مسلمانوں کے لیے وقف کردیا۔ دوسری بار غزوہ تبوک کے موقع پر ’’ہجرت کے آٹھویں سال ماہ ذی الحجہ میں سرکار دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ اطلاع ملی کہ رومیوں نے شام میں لشکر جرار اکٹھا کر لیا ہے اور وہ مدینہ طیبہ پر حملہ کرنے کے لیے زبر دست تیاریوں میں مصروف ہیں ان کے متعدد فوجی دستے ’’بلقائ‘‘کے شہر تک پہنچ گئے ہیں ۔ وہاں انہوں نے پڑائو ڈال لیا ہے‘‘۔اب مسلمانوں کے پاس دو صورتیں تھیں ایک یہ کہ وہ مدینہ میں رہ کر رومی عساکر کا انتظار کریں یا پھر یہ کہ وہ آگے بڑھ کر دشمن کے سیلِ رواں کے سامنے بند باندھ دیں ۔اللہ کے غیر ت مند رسول نے دوسرے راستے کا انتخاب کیا،اور اس مہم کا اعلان عام کردیا ۔اتفاق سے وہ زمانہ بڑی عسرت اور تنگ دستی کا تھا۔ شدید گرمی کا موسم تھا، عرصہ دراز سے بارش نہیں ہوئی تھی۔ قحط سالی کا عالم تھا۔ ایسے میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے امت کے اغنیاء اور اصحاب ثروت کو حکم دیا کہ وہ اللہ کے راستے میں دل کھول کر مالی اعانت کریں۔ صحابہ کرام نے اس موقع پر ایثار وقربانی کی بے مثال داستانیں رقم کیں۔ ایسے میں حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے کمالِ فیاضی کا ثبوت فراہم کیا ۔آپ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے ۔آپ کی آستین میں دس ہزار دینا ر تھے۔ آپ نے فخر دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم کی جھولی میں پلٹ دیے۔ حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں ،میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ حضور ان دیناروں کو الٹ پلٹ رہے تھے اور ساتھ ہی دعا فر مارہے تھے۔ ’’اے اللہ عثمان سے راضی ہوجا میں اس سے راضی ہوں ‘‘۔پھر انہیں دعاد ی ’’اے عثمان اللہ تمہاری مغفرت کرے اس دولت پر جو تم نے مخفی رکھی اور جس کا تم نے اعلان کیا اور جو کچھ قیامت تک ہونے والا ہے، عثمان کو کوئی پروا نہیں کہ آج کے بعدوہ کوئی عمل کرے۔(مسند امام احمد بن حنبل )٭امام ترمذی نے روایت کیا ہے کہ اس موقع پر حضرت عثمان نے تین سو اونٹ بھی پالان اور ساز وسامان کے ساتھ ، حضور اکر م صلی اللہ علیہ وسلم کی بارگاہ میں پیش کیے۔ ان کے علاوہ بھی کتب احادیث میں بہت سی روایا ت آپ کی شان اقدس میں ہیں۔ حضرت طلحہ بن عبید اللہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ہر نبی کا ایک رفیق ہوتا اور جنت میں میرا رفیق عثمان ہے۔ (ترمذی ،ابن ماجہ)

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں