پیر، 18 اکتوبر، 2021

سادہ لوح دیہاتیوں سے محبت

 

سادہ لوح دیہاتیوں سے محبت 

دیہا ت میں رہنے والے افراد اکثر اوقات سادہ مزاج اور سادہ لوح ہوتے ہیں۔ انھیں شہر کے تمدن ،آداب روایات کازیادہ ادراک نہیں ہوتا۔ اکثر اوقات وہ اپنی سادہ لوحی کی وجہ سے شہریوں کے مذاق بلکہ طنزوتمسخر کا نشانہ بھی بنتے ہیں۔ لیکن حضور رحمت عالم صلی اللہ علیہ وسلم دیہات سے آنے والے ان بادیہ نشینوں کے لیے سراپا رحمت اورسراپا شفقت تھے۔ انھیں بڑی بشاشت اورکشادہ روئی سے ملتے، بڑی خندہ پیشانی سے ان کا استقبال کرتے، تحمل سے ان کی بات سنتے اورمسکراتے ہوئے بڑی وضاحت سے انکا جواب مرحمت فرماتے تھے۔ یہی وجہ ہے صحرانشین بھی آپ سے بے انتہا محبت کرتے تھے۔ 
حضرت انس بن مالک روایت کرتے ہیں کہ حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک صحابی زاہر بن حرام الاشجی تھے ،جو ایک صحرا میں قیام پذیر تھے۔ ان کا معمول تھا کہ جب بھی بارگاہ رسالت میں حاضری کے لئے آتے ،اپنے ہمراہ صحرا کی عمدہ سبزیاں اورلذیذ پھل لے کرآتے اورآپ کی خدمت میں ہدیہ خلوص پیش کرتے ۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جو اب میں انھیں شہر کی مرغوب اورقیمتی اشیاء بطور تحفہ عنایت فرماتے ۔ حضور بڑی خوش طبعی سے فرمایا کرتے تھے کہ زاہر ہمارا صحرا ہے اورہم اس کے شہر ہیں۔ حضور زاہر سے اورزاہر حضور سے بڑی محبت کیا کرتے تھے۔ ایک روز حضور بازار تشریف لے گئے۔ دیکھا کہ زاہر اپنا سامان فروخت کررہے ہیں،حضور ان کی پشت کی طرف سے آئے،ان کو اپنے سینے سے لگا لیا اور خوب بھینچا۔زاہر نے مشام جاں کی خوشبو سے پہچان لیا کہ یہ اللہ کے محبوب ہیں۔ فرماتے ہیں کہ میں حصولِ برکت کے لیے اپنی پشت کو دیر تک آپ کے صدرمبارک سے مس کرتا رہا۔ (ترمذی)دوسری روایت میں ہے کہ حضور نے انھیں عقب سے اپنے بازوئوں میں کس لیا، اس نے کہا مجھے چھوڑ دوتم کون ہو، پھر توجہ ہوئی کہ یہ تو اس کے آقاء ہیں، جو اس پر لطف وکرم فرمارہے ہیں۔ یہ ادراک ہونے کے بعد وہ بڑی دیر تک آپ کے مبارک لمس سے شاد کام ہوتے رہے ۔آپ نے ان کے ساتھ خوش طبعی فرماتے ہوئے کہا :ہے کوئی جو اس غلام کو خرید لے؟زاہر نے عرض کیا حضور اگر آپ مجھے فروخت کریں گے تو مجھے کھوٹا پائیں گے ۔قدرشنا س رسول نے ارشاد فرمایا :نہیں تم کھوٹے نہیں ہو بلکہ اللہ کی بارگاہ میں بڑے گراں قیمت ہو۔(السیرۃ النبویہ)
عبداللہ نامی ایک صحابی حمار کے لقب سے مشہور تھے ،بارگاہ رسالت میں حاضر ہوتے تو ایک کپی گھی یا شہد پیش کرتے ،بیچنے والا قیمت طلب کرتا تو حضور سے عرض کرتے یہ شہد کا مالک ہے اسے قیمت ادا فرما دیں،آپ بڑے محظوظ ہوتے اور قیمت ادا فرمادیتے ۔ طرفہ نامی ایک صحابی بھی ہر دفعہ کوئی نہ کوئی چیز لے کر آتے اورہدیہ خلوص پیش کرتے ۔ قیمت طلب کی جاتی تو کہتے میرے پاس تو پھوٹی کوڑی بھی نہیں ،اس کی قیمت تو رسول اللہ ہی ادافرمائیں گے۔ حضور اس زندہ دلی پر بھی بڑا حظ اٹھا تے اورمسکراکر قیمت ادافرمادیتے۔ 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

چند سورتوں اور آیات کی فضیلت(۱)

    چند سورتوں اور آیات کی فضیلت(۱) قرآن مجید پڑھنا سب عبادتوں سے افضل ہے اور خاص طور پر نماز میں کھڑے ہو کر قرآن مجیدکی تلاوت کرنا ۔ آپ...