بدھ، 27 اکتوبر، 2021

ایک عظیم مصلح

 

ایک عظیم مصلح

حضرت شیخ سیّد عبد القادر جیلانی رحمۃ اللہ علیہ امت مسلمہ کے نامور افراد میں سے ایک ہیں۔ اسلام کی علمی فکری اور روحانی تاریخ پر آپ کے اثرات بہت گہرے ہیں ۔اسکے ساتھ آپ کی ہمہ گیرشخصیت ہمیں معاصر تاریخی حالات وواقعات میں اپنا بھرپور کردار اداکرتی ہوئی دکھائی دیتی ہے۔ آپکے کارہانے نمایاں ہمہ جہت ہیں۔آپکی مجلس وعظ لاکھوں گم کردہ راہ افراد کی ہدایت کا سبب بنی، آپ کی تربیت سے ان گنت متلاشیانِ حقیقت منزل آشنا ہوئے۔ آپکی ان تھک تدریسی کاوشوں نے ہزاروں علماء فقہا کو فضیلتِ علمی عطاء کی۔آپ کی تحریریں آج بھی خفتہ دلوں کی بیداری کا سبب ہیں۔ وقت کی سیاست اور معاشرت پرآپ نے انمٹ نقوش ثبت کیے ہیں۔ ایک طرف آپکے فیض یافتہ مجاہدین اور غازیان جواں مرد نور الدین زنگی اور صلاح الدین ایوبی کی قیادت میںصلیبی آویزش کے سامنے بندباندھتے ہوئے نظر آتے ہیںاور قبلہ اوّل کی بازیابی کا سبب بنتے ہیں تو دوسری جانب آپکے گم نام درویش ہیں اجڈ،وحشی اور خون آشام تا تاریوں کو تہذیب آشنا کرتے ہوئے اور انھیں کعبہ کا پاسبان بناتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں۔ آپ 470ھ 1077/ء  میں جیلان میں پیدا ہوئے۔جیلاں طبرستان سے آگے بحر قزویں کے جنوب میں متفرق آبادیوں کا نام تھا۔ یہ بڑے بڑے شہر نہیں بلکہ پہاڑوں کے درمیان چراگاہوں میں چھوٹے چھوٹے گائوں تھے۔ اسے گیلان اور جیل بھی کہا جاتا تھا۔ والد گرامی کی طرف سے آپ کا نسب حضرت حسن بن علی ابن ابی طالب رضی اللہ عنہما سے ملتا ہے۔ اور والدہ ماجدہ کی طرف سے آپ حسینی سادات میں سے ہیں۔جیلان میں خاندان سادات کی آمد 250ہجری میں ہوئی۔ اس وقت بنوطاہر کی حکومت تھی ۔لوگ ان سے نالاں تھے۔انہوں بنو طاہر کی حکومت کا خاتمہ کیا اور اپنی سلطنت قائم کرلی ،314ہجری تک یہ اقتدار قائم رہا۔ بعد میں سادات کرام علمی اور روحانی مشاغل کی طرف لوٹ آئے۔ سیّد نا شیخ کے والد گرامی ابو صالح موسیٰ جنگی دوست عابد زاہد اور عالم با عمل تھے ۔امر بالمعروف اور نہی عن المنکر پر شدّت سے گامزن تھے اور کسی کی پروا نہیں کرتے تھے اس بنا پر ’’جنگی دوست‘‘کے لقب سے یادکیے جاتے تھے۔ ایک بار رئیس علاقہ کے محل میں شراب کے مٹکے جاتے دیکھے تو انھیں اپنے عصا سے توڑ دیا۔ پوچھا گیا کہ آپ نے ایسا کیوں کیا تو فرمایا میں محتسب ہوں، رئیس نے پوچھا آپ کو محتسب کس نے بنایا ہے۔ فرمایا اس رب ذوالجلا ل نے جس نے تجھے حاکم بنایا ہے۔آپکی والدہ فاطمہ ام الخیر ہیں۔ اور ایک چھوٹے بھائی عبداللہ تھے جو جوان عمر ی میں وصال فرماگئے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں