خدادادقوت
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جن کے دن اکثر فاقہ کشی سے گزرتے تھے۔کئی کئی ماہ تک حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے کاشانہ رحمت میں چولہے میں آگ تک نہیں جلائی جاتی تھی، گاہے کھجور کا ایک دانہ منہ میں ڈال کر پانی پی لیا اورشب وروز گزارلئے ، رکانہ توہر روز معلوم نہیں کتنی مقدار گوشت گھی اوردودھ کی استعمال کرتا ہوگا، بایں ہمہ حضورپر نور صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پیل تن پہلوان کی اس شرط کو قبول کیا، فرمایا: اے رکانہ! اگر تم اس شرط پر ایمان لانے کا وعدہ کرتے ہوتو میں وہ شرط پوری کرنے کو تیار ہوں۔
چنانچہ رکانہ لنگوٹہ کس کر میدان میں آکھڑا ہوا۔سرور انبیاء علیہ التحیہ والثناء بھی اکھاڑے میں تشریف لائے۔اس کا بازو پکڑااورایک جھٹکے میں اسے چاروں شانے چت گرادیا۔وہ حیران ومبہوت ہوکر رہ گیا لیکن پھر اٹھااورکہنے لگا کہ میں ابھی سنبھلانہیں تھا، بے دھیانی میں آپ نے مجھ پر غلبہ حاصل کرلیا ہے، ایک مرتبہ پھر آپ مجھے گرادیں تومیں ایمان لے آئوں گا۔اس داعی برحق نے اس کے اس چیلنج کو قبول کیا، حضور اکھاڑے میں تشریف لائے ، اس کا بازو پکڑکر اسے جھٹکا دیا اورزمین پر پٹخ دیا۔اسے سان وگمان بھی نہ تھا کہ اس کو یوں گرادیا جائے گا۔ سراسیمہ ہوکر پھر اٹھا اورتیسری بار پھر کشتی کی دعوت دی۔حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے یہ نہیں کہاکہ دومرتبہ میں نے تمہاری شرط پوری کردی اب تم ایمان نہیں لاتے تو تمہاری قسمت بلکہ حریص علیکم کی جو شان تھی اس کا اظہار فرماتے ہوئے تیسری باربھی فرمایا:تمہارا چیلنج قبول کرتا ہوں۔ پھر اس کو اس طرح جھٹکا دیاکہ وہ چشم زون میں زمین پر آپڑا۔اب اسے یارائے انکار نہ رہا اس نے بلند آواز سے کلمہ شہادت پڑھا اوراعلان کیا کہ یہ جسمانی قوت نہیں۔آپ نے مجھے اپنی روحانی قوت سے تین بارپٹخا ہے۔یہ تسلیم کرتا ہوں کہ آپ اللہ کے سچے رسول ہیں۔(ضیاء النبی )
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں