نماز اور تعمیر شخصیت
نماز کو اگرا س کے صحیح احساس کے ساتھ اداکیا جائے تو وہ بندئہ مومن کی اس شخصیت کی تعمیر کرتی ہے جو اسلام کا مطلوب ومقصود ہے۔ نماز انسان کو سارا دن اپنے خدا سے وابستہ رکھتی ہے،اور مختلف وقفوں کے بعد وہ اللہ کی بارگاہ میں حاضر ہوکر سربسجود ہوجاتا ہے۔اگروہ محض رسم ادا نہیں کر رہا اور کسی کو دکھانے کے لیے عبادت کا ڈھونگ نہیں رچا رہا اور پورے شعور سے اللہ کو اپنا رب مان رہا ہے تو بار بار کا تجدید عہد اس کی زندگی میں مثبت اور معنی خیز تبدیلیوں کا سبب ضرور بننا چاہیے۔ وہ دو نمازوں کے درمیانی وقفے میں بھی اللہ سے اپنے تعلق کا بھرم رکھے اور اگر خدانخواستہ اس سے کوئی فروگزاشت ہوگئی ہے تو نماز کی صورت میں اسکے بعد ایک ذریعہ ہے تو بہ اور استغفار کا ۔ نماز گزشتہ کیلئے استغفار کا ذریعہ بھی ہے اور آئندہ کیلئے استعانت کاوسیلہ بھی ۔یہ انسان کو خدا سے بھی وابستہ رکھتی ہے اور اسکے رسول سے بھی ،کیونکہ نماز حکم خدا کا ہے اور اسکے اداء کرنے کا طریقہ اسکے پیارے رسول نے سکھایا ہے۔ طہارت ،وضوسے لیکر مسجد سے واپسی تک ہر ہر مرحلہ میں خیروبرکت سنتِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی سے پیدا ہوتی ہے۔ اس طرح انسان نماز میں موجود برکات کو اور انکے اثرات کو دیکھتا ہے،تو شریعت مطہرہ کے دوسرے احکام کو بھی اپنے لیے خیروبرکت کا موجب سمجھتا ہے۔ اور قدم قدم سنت مطہرہ کی پاسداری کا خیال اسکے دل میں راسخ ہوجاتا ہے۔ نماز کی ادائیگی میں وقت کی پابندگی ایک بنیادی بات ہے ۔اسلام نے بندئہ مومن کو نماز کے ذریعے ایک بڑا خوبصورت نظام الاوقات عطاء کردیا ہے۔ نمازِ پنجگانہ دن کو جن مناسب وقفوں میں تقسیم کردیا ہے ،شاید اس سے بہتر تقسیم ممکن ہی نہیں ہوسکتی ۔انسان فجر کے لیے علی الصبح بیدار ہوجائے۔ نماز پڑھے ،اپنے معمولات و مشاغل سے فراغت پاکر حصول رزق میں اور ادائیگی فرائض میں مشغول ہوجائے ۔دن کے آخر میں نماز عشاء ادا کرے اور آرام کرے ،یہی اوقات انسانی فطرت سے ہم آہنگ ہیں اور طب وصحت کے حوالے سے بھی اس سے بہتر تقسیم کوئی اور نہیں ہے۔ جتنا ان سے ہم آہنگ ہوگااتنے بہتر نتائج سے ہم کنار ہوگا۔ نماز جہاں مسلمان کو پابندی وقت کا درس دیتی ہے۔ وہیں پر اسے ہر وقت بیدار اور چوکس رہنے کی تربیت بھی فراہم کرتی ہے۔ نماز اپنے آداب میں اقامتِ صلوٰ ۃ کا تقاضا کرتی ہے۔ یہ اللہ کے حضور ،خشوع ،خضوع اورمکمل توجہ کا تقاضا کرتی ہے۔ لیکن یہ مدہوشی اور تغافل ہرگز نہیں ہے۔ یہ پورے ہوش اور مکمل شعور کی اداکی جاتی ہے۔ وضوکرو، جسم کا خیال کرو، لباس کا خیال کرو، نمازکے فرائض وآداب کو دھیان میں رکھو، امام کی اتباع کرو،یہ سب اعمال مسلمان کو چوکس اور متنبہ رہنے کی تربیت دیتے ہیں۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں