اتوار، 13 فروری، 2022

خواجہء بزرگ

 

خواجہء بزرگ

حضرت خواجہ معین الدین اجمیری تاریخ اسلام کے ان رجالِ کار میں سے ایک ہیں جن کی تبلیغی ،علمی اور روحانی خدمات کو کبھی فراموش نہیں کیا جاسکتا ۔آپ سادات حسینی میں سے ہیں اوربارہویں پشت میں آپ کا شجرئہ نسب امیر المومنین حضرت علی المرتضیٰ کرم اللہ وجہہ الکریم سے جا ملتا ہے۔ آپکے والدِ گرامی مرتبت کا اسم گرامی سید غیاث الدین حسن ہے۔ جو نہایت صالح، متقی ،تزکیہ وطہارت سے مزین شخصیت تھے۔ مالی طور پر بھی نہایت آسودہ حال تھے ۔آپ سجستان سے ہجرت کرکے خراسان میں آباد ہوگئے تھے۔ والدہ ماجدہ بی بی ماہ نور سادات حسنی سے تعلق رکھتی ہیں۔سید صباح الدین عبدالرحمن کی تحقیق کیمطابق آپکا سن ولادت ۵۳۰ ہجری ہے۔ ابتدائی تعلیم والدماجد کی نگرانی میں شروع ہوئی ،لیکن ابھی عنفوانِ شباب کے مرحلے میں تھے کہ والد ِ ماجد کا وصال ہوگیا۔ انکے وصال کے بعد ورثے میں ملنے والے باغات کی نگہداری فرمانے لگے لیکن ایک درویش ابراہیم قندوزی سے ملاقات کے بعد دل زراعت وباغبانی سے اچاٹ ہوگیا اورحصولِ علم کا شوق پیدا ہوا، ورثے میں ملنے والی متاعِ دنیا کو اللہ کے راستے میں خیرات کیا اوربخارا وسمر قند کے علمی مراکز کا رخ کیا۔ جہاں حفظ قرآن کی سعادت سے بھی بہرہ ور ہوئے ۔اورتمام متد اول علوم وفنون کی تحصیل کی۔ تکمیل علوم کے بعد روحانی تربیت کی طرف راغب ہوئے اور اس زمانے کی مشہور علمی وروحانی شخصیت حضرت خواجہ عثمان ہارونی کی خدمت اقدس میں بغداد پہنچے اورانکی صحبت اختیار کی۔تقریباً ۲۲سال تک انکی تربیت ہی میں رہے۔ حضرت خواجہ عثمان ہارونی سیاحت کے بے حد مشتاق تھے اورانکا یہ سفر اہل علم وعرفان سے ملاقات کی خاطرہوا کرتا تھا۔انکی رفاقت میں خواجہ معین الدین کو وقت کے مشاہیر سے ملاقات اور اکتساب کا موقع میسر آیا۔خواجہ عثمان ہارونی  ؒ آپکی شخصیت کی تکمیل وتربیت سے بڑے احسن طریقے سے عہدہ براہ ہوئے۔  ۵۲ سال کی عمر میں آپ کو مسند ارشاد پر فائز کیا گیا اورعازم ہندوستان ہونے کا حکم ہوا۔ آپکے ساتھ حضرت عثمان ہارونی کے تربیت یافتہ ۴۰ جلیل القدر مبلغین کی ایک جماعت تھی ۔ ہندوستان سے آنے سے پہلے آپ نے خود بھی دیار وامصار کی سیاحت کی بڑی بڑی علمی و روحانی شخصیات سے ملاقات کی اوران سے مذاکرہ علمی کیا۔ 
اجمیر میں مستقل قیام سے پہلے کچھ عرصہ لاہور، دلی ، اورملتان میں قیام پزیر رہے۔ اوربرصغیر کی تہذیب وثقافت اورتمدن کا گہرا مطالعہ کیا،یہاں کے رسم ورواج اورزبان سے آشنائی پیدا کی ۔ اوراس کے بعد اجمیر کو اپنا مستقر بنایاخواجہ صاحب نے ایک ایسی جماعت مبلغین کے ساتھ وہاں قیام کیا۔جس کے ساتھ کوئی ہتھیار اورلائو لشکر نہیں تھا۔ لیکن آپ نے اپنی حکمت اورمحبت سے جلد ہی پورے ماحول کو تسخیر کرلیا۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں