جمعہ، 18 فروری، 2022

حضور کا سادہ طرزِ حیات

 

حضور کا سادہ طرزِ حیات

حضرت انس رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سادگی کا بیان فرماتے ہیں :حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اون کا کپڑا پہنا اورٹانکالگا ہوا جوتا استعمال فرمایا، کھردرے ٹاٹ کے کپڑے پہنے اور’’شبع ‘‘ تناول فرمایا۔حضرت حسن بصری سے پوچھا گیا کہ شبع کس کھانے کو کہتے ہیں۔انہوں نے وضاحت فرمائی، موٹے پسے ہوئے جو جنہیں حضور سرور کائنات صلی اللہ علیہ وسلم پانی کے گھونٹ سے نگل لیا کرتے تھے۔ (ابن ماجہ) حضرت ام ایمن رضی اللہ عنہااپنا واقعہ بیان فرماتی ہیں کہ میں نے آٹا چھا ن کر حضور نبی محتشم صلی اللہ علیہ وسلم کیلئے ایک چپاتی پکائی ۔جب وہ آپکی خدمت اقدس میں پیش کی گئی تو آپ نے استفسار فرمایا :یہ کیا ہے ؟میں نے عرض کیا یہ کھانے کی ایک قسم ہے جسے ہم اپنے علاقے میں پکایا کرتے ہیں(آپ حبشہ کی رہنے والی تھیں)میرا جی چاہا کہ میں آپ کیلئے بھی اس طرح کی ایک چپاتی بنائوں ۔ آپ نے ارشادفرمایا :نہیں! بلکہ اس چھان کو دوبارہ اسی آٹے میں واپس ملاکر گوند ھواور پھر اس میں سے روٹیاں تیارکرو۔حضرت رافع رضی اللہ عنہ کی زوجہ محترمہ حضرت سلمیٰ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں۔ حضرت حسن بن علی ،حضرت عبداللہ بن جعفر اورحضرت عبداللہ بن عباس (رضی اللہ عنہم )میرے پاس آئے اورمجھ سے فرمائش کی، کہ آج آپ ہمارے لیے وہ کھانا تیار کریں جو ہمارے پیارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو مرغوب تھا۔ میں نے کہا میرے پیارے بیٹو!میں پکا تو دوں گی ،لیکن آج شاید تم اسے آسانی سے کھانہ سکو۔(وہ مُصِر رہے تو )میں اٹھی ،جو لے کران کو پیسا اورپھونک مار کر اسکی موٹی موٹی بھوسی اڑا دی پھر اس آٹے سے ایک روٹی تیار کرلی، اس پر (زیتون کا)تیل لگایا ،اس پر کالی مرچ چھڑک دی اور اسے ان حضرات کے سامنے رکھ دیا ۔ میں نے کہ یہ ہے وہ کھانا جو حضور علیہ الصلوٰۃ والتسلیم کو مرغوب تھا۔حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا روایت فرماتی ہیں۔ حضور سید عالم ﷺ کی خدمت عالیہ میں ایک پیالہ پیش کیاگیا ۔جس میں شہد اوردودھ کاآمیزہ تھا اس پر آنحضور ﷺ نے فرمایا : پینے کی دوچیزوں کوایک بنادیا گیا ہے۔ اورایک پیالے میں دوسالن جمع کردیے گئے ہیں۔ مجھے اسکی ضرورت نہیں، غور سے سنو! میں یہ نہیں کہتا کہ یہ حرام ہے ،لیکن میں یہ نہیں پسند کرتاکہ اللہ تعالیٰ مجھ سے قیامت کے دن ضرورت سے زائد چیزوں کے بارے میں پوچھے۔  میں تو اللہ کے حضور میں تواضع اختیار کرتا ہوں کیونکہ جو بھی اللہ کیلئے تواضع اختیار کریگا ،اللہ اسے سر بلند کردیگااور جو تکبر کریگا اللہ اسے سرنگوں کردیگا اورجو خرچ میں میانہ روی اختیار کریگا اللہ اسے غنی کردیگا اورجو موت کو کثرت سے یاد کریگا اللہ اپنے اس بندے سے محبت کریگا۔ (طبرانی)

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں