ہفتہ، 19 فروری، 2022

دنیا سے بے نیازی

 

دنیا سے بے نیازی

حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں ۔  ایک بار وہ حضور آقائے نامدار علیہ التحیۃ والثناء کے ساتھ باہر نکلے ۔  آپ انصار کے ایک باغ میں تشریف لے گئے۔  وہاں زمین پر کچھ کجھوریں گری ہوئی تھیں۔  آپ نے کجھوروں کو چن لیا اورانھیں تناول فرمانا شروع کیا اور مجھ سے بھی پوچھا اے ابن عمر! تم نہیں کھا رہے ؟ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ان کجھوروں کو کھانے کی طرف میری تو رغبت نہیں ہورہی ۔  حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لیکن میرا دل تو چاہ رہا ہے ۔ واقعہ یہ ہے کہ چوتھی صبح ہے کہ میں نے اب تک کچھ نہیں کھایا (اے ابن عمر)میں چاہتا تو اپنے پروردگار سے دعاء کرتا اور (بلاشبہ)وہ مجھے قیصر وکسریٰ جیسا ملک عطاء فرمادیتا۔   اے ابن عمر تمھارا اس وقت کیا حال ہوگا ، جب تم لوگ ایسے (آسودہ)ہوجائو گے، جو ایک سال کی روزی ذخیرہ کرکے رکھیں گے اوریقین کمزور ہوجائے گا۔ حضرت عبداللہ بن عمر کہتے ہیں اللہ کی قسم!ہم ابھی اسی باغ میں ہی تھے کہ یہ آیت مبارکہ نازل ہوئی۔ ’’اوربہت سے جاندار ایسے ہیں جو اپنی غذا جمع کرکے نہیں رکھتے ،اللہ ہی ان کو (مقدرشدہ ) رزق پہنچاتا ہے اورتمہیں بھی،اور وہ سب کچھ سنتا ہے اورسب کچھ جانتا ہے‘‘۔(عنکبوت ۶۰) 
پھر جناب رسالت صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا اللہ تبارک وتعالیٰ نے مجھے نہ تو دنیا جمع کرنے کا حکم دیا ہے اورنہ ہی خواہشات کی پیروی کرنے کا ۔  جو انسان اس ارادے سے دنیا جمع کرتا ہے کہ بقیہ زندگی میں کام آئے گی، تواسے (اچھی طرح )سمجھ لینا چاہیے کہ زندگی (کی باگ ڈور )تو اللہ رب العزت کے ہاتھ میں ہے (کیا خبر کب پیغامِ اجل آجائے)اورغورسے سنو میں نہ تو درھم ودینار جمع کرتا ہوں اورنہ ہی کل کے لیے کچھ پس انداز اکرکے رکھتا ہوں۔ (ابن حبان، ابن ابی حاتم)حضرت عکرمہ بن خالد رحمۃ اللہ علیہ سے مروی ہے کہ حضرت حفصہ ،حضرت ابن مطیع اور حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کو حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی گرتی ہوئی صحت پر بڑی تشویش ہوئی۔  ان حضرات نے آپ سے گزارش کی کہ اگر آپ اچھا کھانا کھایا کریں تو اس سے آپ کی صحت بہتر رہے گی اورآپ کو راہِ حق پر چلنے میں زیادہ قوت بھی حاصل ہوگی۔ آپ نے فرمایا مجھے خبر ہے کہ تم میں سے ہر شخص میرا خیر خواہ ہے ۔  مگر میں نے اپنے دونوں ساتھیوں جناب نبی کریم علیہ الصلوٰۃ والتسلیم اورحضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کو ایک راستے پر چلتا ہوا چھوڑا ہے۔  اگر میں نے ان دونوں کا راستہ چھو ڑ دیا تو ان کی منزل مقصود تک نہیں پہنچ سکوں گا۔ (عبد الرزاق ،بہیقی )

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں