بدھ، 23 فروری، 2022

حضرت عمر کی نصیحت

 

حضرت عمر کی نصیحت

حضرت موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں،میں اہل بصرہ کے ایک وفد کے ساتھ حضرت عمر ابن خطابؓ کے پاس مدینہ منورہ آیا ۔ہم انکی خدمت میں حاضر ہواکرتے تو دیکھتے کہ ان کیلئے روزانہ ایک روٹی توڑ کر لائی جاتی ہے وہ اسے کبھی گھی سے، کبھی تیل سے اور کبھی دودھ سے کھالیتے ہیں۔کبھی دھوپ میں خشک کیے ہوئے گوشت کے ٹکڑے بھی لائے جاتے جو محض پانی میں ابلے ہوئے ہوتے تھے۔تازہ گوشت تو شاذ ونادر ہی نظر آتا۔ ایک دن حضرت عمر نے ہم سے فرمایا واللہ ! اگر میں چاہتا توتم سب ہی ،سب سے زیادہ عمدہ کھانے والاہوتا۔ اورتم سب سے زیادہ نازونعمت کی زندگی گزارتا۔ غور سے سنوقسم بخدا!میں اونٹ کے سینے اورکوھان کے بھنے ہوئے گوشت ،چپاتیوں اوررائی کی چٹنی سے ناواقف نہیں ہوں لیکن میں انھیں دانستہ استعمال میں نہیں لاتا۔ میں نے ایک قوم کے بارے میں اللہ کا ارشاد سنا ہے۔’’تم اپنی لذت کی چیزیں اپنی دنیوی زندگی میں برت چکے ہواوران سے خوب حظ اٹھا چکے ہو۔‘‘میں نے اپنے ساتھیوں سے کہا۔تم امیرالمونین  سے بات کرو کہ تمہارے لیے بیت المال سے کچھ کھانا مقرر کردیں۔ ان لوگوں نے حضرت عمر سے بات کی ،آپ نے فرمایا کیا تم لوگ اپنے لیے وہ روزینہ پسند نہیں کرتے جو میں اپنے لیے پسند کرتا ہوں۔ ان لوگوں نے کہا،ہم مدینہ منورہ میں رہ نہیں سکتے ،آپ کا کھانا ایسانہیں کہ کوئی اسے کھانے کیلئے آپکے پاس آئے۔ہم لوگ سرسبز وشاداب علاقے کے رہنے والے ہیں ،  ہمارے امیر ایسے لوگ ہیں کہ لوگ شوق سے انکے پاس آتے ہیں اوران کا کھانا ایسا ہوتا ہے کہ خوب سیر ہوکر کھایا جاتا ہے۔ یہ سن کر آپ نے تھوڑی دیر اپنا سرجھکایا، اورارشادفرمایا:میں تم لوگوں کیلئے بیت المال سے روزانہ دوبکریاں اورآٹے کی دوتھیلیاں مقرر کردیتا ہوں۔ایک بکر ی صبح ذبح کرو اور ایک تھیلی سے روٹیاں پکا لیاکروخود بھی کھائو اوراپنے ساتھیوں کو بھی کھلائو۔پھر حلالِ مشروب منگوا کر پہلے خود پیئو پھر اپنے دائیں طرف والے کو پلائو اورپھر اسکے ساتھ والے کو پھر اپنے کام کیلئے کھڑے ہوجائو اور پوری تندھی سے اپنے فرائض سرانجام دو اورپھر اسی طرح شام کو دوسری بکر ی اوردوسرے تھیلی استعمال میں لائو۔ غور سے سنو تم عام لوگوں کے گھروں میں اتنا بھیجو کہ ان کا پیٹ بھرجائے ۔اورانکے اہل وعیال کو کھلائو۔ یا درکھو! اگر تم منصب دار لوگ،عوام سے بداخلاقی سے پیش آئو گے تو عام لوگوں کے اخلاق اچھے نہیں ہوسکیں گے ۔اورانکے بھوکوں کے کھانے کا انتظام نہیں ہوسکے گا۔ اللہ کی قسم اس سب کے باوجود میرا خیال یہ ہے کہ جس قصبے کے بیت المال سے حکام کیلئے روزانہ دو بکر یاں اورآٹے کی دو بوریاں لی جائیں گی وہ جلد اجڑ جائیگا۔ (کنزالعمال )

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں