جمعہ، 4 فروری، 2022

منصب امانت ہے

 

منصب امانت ہے

اسلام کا ہر حکم اور مسلمان کی ہر چیز اس کے پاس اللہ تعالیٰ کی امانت ہے۔اس ـحکم کا تعلق کسی غیر کی ملکیت سے ہو یا اپنی ذات سے، دنیاوی معاملات سے ہو یا مذہبی عبادات سے، کسی عہدے سے ہو یا اختیارات سے ، الغرض ہماری زندگی کا ہر سانس ، ہمارے منہ کا ہر بول اورہمارے ہاتھ کا ہر فعل ہمارے پاس امانت ہے اور کسی بھی امانت کا حق اسی وقت ادا ہوسکتاہے جب اس کو پورے آداب اور لوازمات کے ساتھ ادا کیا جائے اور اس میں کسی قسم کی کمی بیشی اور نا انصافی نہ کی جائے۔ اس حکم میں امیر وغریب اور حاکم ومحکوم سب برابر کے ذمہ دار ہیں ۔
٭  حضرت عبداللہ بن عمربیان کرتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ  ﷺ  کو فرماتے ہوئے سنا: تم میں سے ہر شخص ذمہ دار ہے اور ہر شخص سے اس کے ماتحت لوگوں کے متعلق سوال کیاجائے گا، سربراہ مملکت اپنے عوام کا ذمہ دار ہے اور اس سے اس کے عوام کے متعلق سوال کیا جائے گا، مرد اپنی بیوی کا ذمہ دار ہے اور اس سے اس کی بیوی کے متعلق سوال کیا جائیگا،عورت اپنے شوہر کے گھر کی ذمہ دار ہے اور اس سے اس کے گھر کے متعلق سوال کیا جائے گا،خادم اپنے مالک کے مال کا ذمہ دار ہے اور اس سے اس مال کے متعلق سوال کیا جائے گا، ایک شخص اپنے باپ کے مال کا ذمہ دار ہے اور اس سے اس مال کے متعلق سوال کیا جائے گااور تم میں سے ہر شخص ذمہ دار ہے اور ہر شخص سے اسکے ماتحت لوگوں کے متعلق سوال کیا جائیگا۔ (بخاری )

٭  حضرت انس بن مالک ؓ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم  ﷺ جب بھی ہمیں خطبہ دیتے تو فرماتے: جس میں امانتداری نہیں اس میں ایمان نہیں، جس شخص میں معاہدہ کی پابندی نہیں اس میں دین نہیں ۔ (مسند احمد : جلد ۳: ص ۱۳۵) 

٭  حضرت ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں:نبی کریم  ﷺ ایک مجلس میں صحابہ کرام سے گفتگو فرما رہے تھے کہ ایک اعرابی آیا اور اس نے پوچھا: قیامت کب آئیگی؟ نبی کریم  ﷺ  نے اپنی گفتگو جاری رکھی۔ بعض لوگوں نے کہا: اس اعرابی نے جو کہا ہے وہ آپ نے سن لیا ہے لیکن آپ نے اسکی بات کو ناپسند فرمایا۔ اور بعض نے کہا: بلکہ آپ نے اس کی بات نہیں سنی حتیٰ کہ جب آپ نے اپنی بات مکمل فرمالی تو فرمایا: قیامت کے متعلق سوال کرنے والا کہاں ہے؟ اعرابی نے کہا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیک وسلم! میں حاضر ہوں۔ آپ نے فرمایا: جب امانت ضائع کر دی جائے تو قیامت کا انتظار کرو ۔ سائل نے پوچھا : امانت کیسے ضائع کی جائیگی ؟ آپ نے فرمایا : جب کوئی منصب نااہل کے سپرد کر دیا جائے تو قیامت کا انتظار کرو ۔ ( بخاری )

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں