بدھ، 16 دسمبر، 2020

صدقہ

 

 صدقہ 

٭حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا:اے ابن آدم !تیرے لیے اپنی ضرورت سے زائدچیز کا خرچ کرنا ہی بہتر ہے اور ضرورت سے زائد چیز کو روکے رکھنا تیرے لیے بُرا ہے اور بقد ر ضرورت اپنے پاس رکھنے پر تجھے کچھ ملامت نہیں ہے پہلے ان پر خرچ کرو جو تمہارے زیر کفالت ہیں اور(یادرکھو) اوپر والا ہاتھ نیچے والے ہاتھ سے بہترہے۔(مسلم، ترمذی)٭ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا:بیشک صدقہ اللہ تبارک وتعالیٰ کے غضب کو ٹھنڈاکرتا ہے اور بُری موت سے بچاتا ہے ۔(ترمذی،صحیح ابن حبان) ٭ضرت حسن بصری علیہ الرحمۃمرسلاً روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا:اپنے مال ودولت کی زکوٰۃ کے ذریعے سے حفاظت کرو،اپنی بیماریوں کاعلاج صدقہ کے ذریعے سے کرواورمصیبت کی (سرکش ) امواج کا سامنادعااورگریہ زاری کے ذریعے سے کرو۔ (ابودائود،طبرانی)٭حضرت علقمہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے ارشادفرمایا:تمہارے اسلام کی تکمیل یہ ہے کہ تم اپنے مال کی زکوٰۃ اداکیاکرو۔(طبرانی) ٭حضرت جابر رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ ایک شخص نے سوال کیا:یارسول اللہ !اُس شخص کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے جس نے اپنے مال کی زکوٰۃ اداکردی ،آپ نے ارشادفرمایا:جس نے اپنے مال کی زکوٰۃ اداکردی اسکے مال کا شر اُس سے جاتا رہا۔(طبرانی) ٭حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاجب تم نے اپنے مال کی زکوٰۃ اداکردی تو تم نے اپنا فرض اداکردیا ۔اورجوشخص حرام مال جمع کرے اورپھر اسے صدقہ کردے تو اسے اس صدقہ کا کوئی ثواب نہیں ملے گابلکہ وہ تو اس کا بوجھ اٹھائے گا۔(صحیح ابن حبان،مستدرک،امام حاکم) ٭حضرت ابوذرغفاری رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا:تمہارا اپنے مسلمان بھائی کے سامنے مسکرانا بھی صدقہ ہے ، تمہارا نیکی کا حکم دینا اوربرائی سے روکنا بھی صدقہ ہے اورتمہارا بھٹکے ہوئے کو راستہ دکھا نا بھی تمہارے لیے صدقہ ہے اورتمہارا کسی اندھے کو راستہ بتانا بھی تمہارے لیے صدقہ ہے اور تمہارا راستے سے پتھر ، کانٹا اور ہڈی ہٹانا بھی تمہارے لیے صدقہ ہے اوراپنے ڈول سے اپنے بھائی کے برتن میں پانی ڈالنا بھی تمہارے لیے صدقہ ہے۔ (ترمذی،صحیح ابن حبان،طبرانی)

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں