بدھ، 30 دسمبر، 2020

تکریمِ مصطفی علیہ التحیۃ والثناء

 

تکریمِ مصطفی علیہ التحیۃ والثناء

 حضرت ابن وہب رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان فرمایا:اللہ تبارک وتعالیٰ نے مجھ سے ارشادفرمایا، اے میرے محبوب !مجھ سے مانگو ،میں نے عرض کیا: اے میرے پروردگار! میں تجھ سے کیا طلب کروں، تو نے حضرت ابراہیم کو اپنا خلیل بنایا ، موسیٰ علیہ السلام سے بلاواسطہ کلام کیا ، نوح علیہ السلام کو چن لیا، سلیمان علیہ السلام کو وہ عظیم سلطنت عطاکی جو ان کے بعد کسی اور کو نہیں دی جائے گی، اپنے حبیب علیہ الصلوٰ ۃ والتسلیم کا یہ جواب سن کر اللہ رب العزت نے ارشادفرمایا:اے میرے حبیب !جو میں نے تجھے عطاکیا ہے وہ ان تمام انعامات سے افضل واعلیٰ ہے۔میں نے تجھے کوثر عطافرمایا،میں نے تیرے نام کو اپنے نام کے ساتھ اس طرح ملایا ہے کہ ہر اذان وشہادت کے وقت فضاء میں گونجتا رہتا ہے اورمیں نے زمین کو آپ کے لیے اورآپ کی امت کے لیے طہارت کا سبب بنادیا ہے، میں نے آپ کو گزشتہ وآئندہ کسی گناہ( کے صدور وامکان) سے محفوظ فرمادیا،اورآپ لوگوںمیں اس حالت میں چلتے ہیں کہ آپ مغفور ہیں اوریہ مہربانی آپ سے پہلے میں نے کسی اورکے ساتھ نہیں کی،میں نے آپ کے امتیوں کے دلوں کو قرآن کریم کا حامل بنادیا ہے اورمیں نے مقام شفاعت آپ کے لیے مخصوص کررکھا ہے حالانکہ میں نے آپ کے علاوہ کسی اورنبی کو یہ شان عطانہیں فرمائی ۔(الشفائ)

 حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا:میرے کریم رب نے مجھے یہ بشارتیں عطافرمائیں ہیں، جنت میں سب سے پہلے میرا داخلہ ہوگااوراس وقت میرے ساتھ ستر ہزار امتی ہوں گے اورہر امتی کے ساتھ ستر ہزار اہل ایمان ہوں گے جو سب میرے ساتھ جنت میں داخل ہوں گے اوران سے روزِ محشر کوئی حساب نہیں لیاجائے گا۔اللہ تبارک وتعالیٰ نے مجھے یہ خوشخبری بھی دی ہے کہ میری امت فاقہ سے فنا نہیں ہوگی اورنہ دشمن اسے(ہمیشہ)مغلوب کرسکیں گے، اللہ تعالیٰ نے مجھے رعب سے اس طرح نصرت وعزت عطافرمائی ہے کہ میرا دشمن مجھ سے اورمیر ے لشکر سے ایک ماہ کی مسافت پر ہوگا تو پھر بھی وہ لرزاں وترساں ہوگا، اللہ تعالیٰ نے میرے لیے اورمیر ی امت کے لیے اموالِ غنیمت کو حلال کردیا ہے اوربہت سی ایسی چیزیں جو پہلی امتوں پرحرام تھیں انھیں ہمارے لیے حلال فرمایا دیا ہے اوراللہ تعالیٰ نے ہمارے دین میں کوئی ایسی چیز نہیں رکھی جس سے ہمیں حرج اورتنگی ہو۔

 حضرت عرباض بن ساریہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ میں نے اللہ تعالیٰ کے رسول کو یہ فرماتے ہوئے سنا : میں نے اللہ تبارک وتعالیٰ کا بندہ ہوں، میں خاتم النبین ہوں ، میں اس وقت بھی خاتم النبین تھا جب کہ ابھی آدم علیہ السلام کا خمیر اٹھایا جارہا تھا ،میں وہ دعاہوں جو میرے باپ ابراہیم علیہ السلام نے اللہ تعالیٰ سے کی تھی اورمیں وہ مژدہ ہوں جو حضرت عیسیٰ بن مریم نے نوعِ انسانی کو سنایا تھا۔(الشفائ)

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں