منگل، 29 دسمبر، 2020

عظمتِ مصطفی علیہ التحیۃ الثناء

 

عظمتِ مصطفی علیہ التحیۃ الثناء

حضرت عبداللہ ابن عباس ؓبیان کرتے ہیں کہ ایک روز کچھ صحابہ کرام مجلس آراء تھے نبی کریم ﷺاپنے کاشانہ اقدس سے باہر تشریف فرماہوئے تو اس مجلس کے قریب پہنچ کر کھڑے ہوگئے آپ نے سنا کہ صحابہ آپس میں گفتگو کررہے ہیں کسی نے کہا اللہ تبارک وتعالیٰ نے حضرت ابراہیم ؑکو اپناخلیل بنالیا، کسی نے کہاحضرت موسیٰ علیہ السلام کے ساتھ اللہ رب العزت نے کلام فرمایا،کسی نے کہا حضرت عیسیٰ ؑاللہ کا کلمہ اورروح ، کسی نے کہاآدم علیہ السلام کو اللہ نے برگزیدہ کیا ہے، حضور اکرم ﷺکچھ دیر تک خاموشی کے ساتھ انکی گفتگو سماعت فرماتے رہے پھر انکے پاس تشریف لائے اوراپنے صحابہ کرام کو مخاطب کرتے ہوئے ارشادفرمایا:میں نے تمہاری گفتگو سنی ہے اورتمہاری حیرت واستہجاب کا بھی اندازہ کیا ہے تم نے کہاکہ ابراہیم اللہ کے خلیل ہیں، بے شک وہ اس کے خلیل ہیں،موسیٰ نجی اللہ ہیں بلاشبہ وہ ایسے ہی ہیں ، عیسیٰ روح اللہ ہیں لاریب وہ ایسے ہی ہیں ، اللہ تعالیٰ نے آدم کو چنابے شک یہ صحیح ہے لیکن غور سے سنو !میں اللہ کا حبیب ہوں اورمیں یہ بات فخریہ نہیں کہہ رہا ،قیامت کے دن حمد کا پرچم میرے ہاتھوں میں ہوگا آدم علیہ السلام اورتمام انبیاء اسکے زیرِ سایہ ہونگے، میں یہ فخریہ نہیں کہہ رہاسب سے پہلے میں شفاعت کرونگاسب سے پہلے میری شفاعت قبول بھی ہوگی ، میں یہ بطور فخر نہیں کہہ رہا۔سب سے پہلے جنت کی زنجیر در کو میں جنبش دوں گااللہ تعالیٰ میرے لیے جنت کے دروازے کو کھول دیگاپھر مجھے اس میں داخل کریگااور میرے ساتھ میری امت کے فقراء کا ایک جمِ غفیر سے ہوگا یہ بات میں بطور فخر نہیں کہہ رہا ہوں۔میں تمام گزشتہ اورآئندہ انسانوں سے اللہ رب العزت کی بارگاہ میں زیادہ مکرم ومحترم ہوں اورمیں یہ بات بطورِ فخر و مباہات نہیں کہہ رہابلکہ اظہارِ حقیقت کررہا ہوں۔ (ترمذی شریف ) حضرت انس بن مالک ؓروایت کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺنے ارشادفرمایا: قیامت کے دن سب لوگوں سے پہلے میں مرقد انور سے باہر نکلوں گا جب لوگ اللہ کی بارگاہ میں حاضر ہونے کیلئے جائینگے میں ان کا قائد ہونگا، جب وہ مہر بلب ہونگے میں انکا خطیب ہونگاجب انہیں روک دیا جائیگا میں انکی شفاعت کروں گااورجب وہ مایوس ہوجائینگے تو میں انکو مغفرت کی خوشخبری سنائوں گا، ساری عزتیں اور سارے خزانوں کی کنجیاں قیامت کے دن میرے ہاتھ میں ہونگی، لوائے حمد میرے ہاتھوں میں ہوگااللہ کی بارگاہ میں تمام اولاد آدم میں سے میں معزز ومکرم ہوںگا، ایک ہزار خادم میری خدمت کیلئے جنت میں دربستہ حاضر ہونگے وہ اتنے حسین وجمیل ہونگے کہ جیسے چھپائے ہوئے انڈے ہوں یا بکھرے ہوئے موتی ہوں۔ (ترمذی)

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں