بدھ، 23 دسمبر، 2020

علماء اورمسؤلیت

 

 علماء اورمسؤلیت

٭علامہ عبدالرحمن جوزی رحمۃ اللہ علیہ رقم طراز ہیں کہ نامور طابعی حضرت ابوحازم مکی رحمۃ اللہ علیہ نے اپنے ہمعصر عالم دین ابن شہاب زہر ی کے نام اس مضمون کا خط لکھا : بسم اللہ الرحمن الرحیم،اما بعد! اے زہری ، اب تم بہت عمر رسید ہ ہوگئے ہو، یہ عمر کا ایک ایسا مرحلہ ہے کہ جو بھی تمہیں دیکھے گا وہ دعا کرے گااللہ تعالیٰ ان پر رحم کرے۔اللہ تبارک وتعالیٰ میری اور تمہاری مغفرت فرمائے تم اللہ تعالیٰ کی بے انتہاء نعمتوں کے بوجھ تلے دبے ہوئے ہو، اللہ نے تمہیں عمر دراز سے نوازااپنے دین کے فہم اوراپنی کتاب کے علم سے بہرہ ور کیا اللہ تعالیٰ ان نعمتوں کے ذریعے سے تمہیں آزمائے گا تم پر اپنی نعمتوں کی بارش فرمائے گا اورپھر ان نعمتوں پر تمہارے شکر کو ملاحظہ کیا جائے گا:’’اگر تو شکر کرو گے تو میں تمہیں اوردوں گا اوراگر نہ شکری کرو گے تو میرا عذاب سخت ہے‘‘۔ (ابراہیم۔ ۷ ) ذراسوچھو تو سہی! جب تم قیامت کے دن رب ذوالجلال کی بارگاہ میں حاضر ہوگے تو وہ قادر مطلق تم سے اپنی نعمتوں کے متعلق پوچھے گا کہ تم نے انہیں کیسے استعمال کیا؟جو دلیل اس نے عطا فرمائی اسکے متعلق استفسار کرے گا کہ اس میں کس کس طرح فیصلہ کیا؟اس گمان میں ہرگز نہ رہنا کہ اللہ اس دن تمہارا عذر قبول کرے گا، تمہارا یہ کہنا کافی نہیں ہوگا کہ میں عالم ہوں تم نے لوگوں سے علمی مخاصمہ کیا تو اپنے زوربیان سے غالب رہے تمہیں جو سمجھ بوجھ عطاکی گئی ، جو فہم فراست ملی اسے استعمال کرتے ہوئے بتائو کہ کیا اللہ کا یہ فرمان علماء کے متعلق نہیں ہے؟’’اوریادکرو جب اللہ نے عہد لیا ان سے جنہیں کتاب عطاہوئی کہ تم ضرور اسے لوگوں سے بیان کردینا اورنہ چھپانہ توانھوں  نے اسے اپنی پیٹھ کے پیچھے پھینک دیا اوراسکے بدلے تھوڑے سے دام حاصل کرلیے ،سویہ کتنی بُری خریداری ہے‘‘۔(آل عمران۔ ۱۸۷) اے ابن شہاب زہری!اللہ تمہارا بھلاکرے یہ بہت بڑاگناہ ہے کہ تم ظالموں کے ساتھ بیٹھتے ہو جب وہ تمہیں بلاتے ہیں تو انکے پاس چلے جاتے ہو وہ تحائف دیتے ہیں تو قبول کرلیتے ہو حالانکہ وہ تحفے کسی صورت میں قبول کرنے کے قابل نہیں ہوتے، ظالموں نے تمہیں ایسی چکی بنالیا ہے جس کے گردان کی باطل خواہشات گھومتی ہیں ، تمہیں ایسا زینہ اورپُل بنالیا ہے جس کے ذریعے وہ ظلم وگمراہی کی طرف بڑھتے ہیں وہ تمہارے ذریعے علماء کیخلاف شکوک وشبہات کا شکارہوتے ہیں اورجاہلوں کے دلوں کو ہانکتے ہیں تم اب تک نہ تو انکے خاص وزراء کی صف میں شامل ہوسکے اورنہ ہی خاص ہم نشین بن سکے، پس تم نے تو انکی دنیا کو سنوار دیا اورعوام وخواص کو ان جاہلوں کے گردجمع کردیا ، انھوں نے تمہارے لیے جو کچھ کیا وہ اس سے کتنا کم ہے جو انھوں نے بربادکردیا ہے۔ اللہ تم پر رحم فرمائے اپنی فکر کرو تمہیں تو اس ذات کا شکر ادا کرنا چاہیے جس نے تمہیں علم دین کی دولت سے نوازااوراپنی کتا ب کا علم دیا۔(عیون الحکایات)

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں