اولاد کے حقوق(۳)
بچوں کی پرورش کے لیے ما ل و دولت خرچ کرنا اور ان کی جائزضروریات کو پورا کرنا والدین کی ذمہ داری ہے ۔ لڑکے کی نسبت لڑکی کی پرورش زیادہ مشکل ہوتی ہے اس لیے حضور ﷺ نے فرمایا : جو آدمی بیٹیوں کے ذریعے آزمایاگیا پھر اس نے اس پر صبر کیا تو وہ اس کے لیے جہنم سے پردہ ہوں گی ۔ (ترمذی )
اولاد کے ساتھ پیار اور محبت کے ساتھ پیش آنا بھی اولاد کے حقوق میں شامل ہے ۔ ایک اعرابی حضور نبی کریم ﷺ کی خدمت اقدس میں حاضر ہو ا اور عرض کی کیا آپ بچوں کو بوسہ دیتے ہیں ۔ ہم تو بوسہ نہیں دیتے ۔ تو آپ ﷺ نے فرمایااگر اللہ تعالی نے تمہارے دل سے رحم کو کھینچ لیا ہے تو میں اس کا کیا کر سکتا ہو ں ۔ (بخاری شریف)
بچے کی جسمانی پرورش کے ساتھ ساتھ اس کی تعلیم و تربیت کرنا بھی والدین کی ذمہ داری ہے ۔ والدین کو چاہیے کہ اپنے بچوں کو قرآن مجید کی تعلیم دے ، دینی تعلیم کے ساتھ دنیاوی تعلیم پر بھی توجہ دے اور اس کی اخلاقی لحاظ سے بھی اچھی تربیت کرے ۔ حضور ﷺ نے فرمایا : کوئی والدین اپنے بچے کو اچھے اخلاق سے بہتر کوئی عطیہ نہیں دیتا۔ (ترمذی شریف)
حضور نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا : آدمی کا اپنی اولاد کو ادب سکھانا ایک صاع صدقہ کرنے سے بہتر ہے ۔(ترمذی شریف)تربیت اولا د میں سے ہے کہ اپنی اولاد کو نماز کا پابند بنائیں ۔ حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا : اپنی اولاد کو نماز کا حکم دو جب وہ سات سال کے ہو جائیں اور اس پر انہیں ماریں جبکہ وہ دس برس کے ہو جائیں اور ان کے بستر الگ کر دو۔ (ابی دائود)حضور نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: اپنی اولاد کو تین باتیں سکھائو : حضور ﷺ سے محبت ، اہل بیت سے محبت اور قرآن مجید سے محبت اس لیے کہ قرآن مجید یاد کرنے والے اللہ تعالی کے عرش کے سائے میں انبیاء اور منتخب لوگوں کے ساتھ ہوں گے جس دن اس کے سایہ کے علاوہ کوئی سایہ نہ ہو گا ۔ (طبرانی)اولاد کے درمیان عد ل و انصاف کر نا بھی والدین کی ذمہ داری ہے ۔ اگر اولاد کے درمیان مساوات نا رکھی جائے تو اس سے بہن بھائیوں کے درمیان اختلافات پیدا ہو جاتے ہیں اور والدین کے لیے بھی اولاد کے دل میں نفرت پیدا ہو تی ہے اور گھر کا سارا ماحول خراب ہو جاتا ہے ۔ حضور نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا : اپنے بیٹوں میں انصاف کرو ۔ اپنے بیٹوں میں انصاف کرو۔(ابی دائود ) جب اولاد جوان ہو جائے تو ان کی شادی کرنا بھی والدین کی ذمہ داری ہے : حضور نبی کریم ﷺ نے فرمایا : اور تم اپنے میں سے کنواروں کا نکاح کر دیا کرو اور اپنے غلاموں اور کنیزوں میں صالحین کا نکاح کرو اگرچہ وہ غریب ہی کیوں نہ ہو اللہ انہیں اپنے فضل سے امیر کر دے گا ۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں