جمعرات، 23 مئی، 2024

نماز اور احکام قرآن(۰۱)

 

نماز اور احکام قرآن(۰۱)

سورة لجمعہ : اے ایمان والو جب (تمہیں ) بلایا جائے نماز کی طرف جمعہ کے دن تو دوڑ کر جاﺅ اللہ کے ذکر کی طرف اور (فوراً) چھوڑ دو خریدو فروخت یہ تمہارے لیے بہتر ہے۔ اگر تم (حقیقت کو) جانتے ہو ( ۹)۔ پھر جب پوری ہو چکے نماز تو پھیل جاﺅ زمین میں اور تلاش کرو اللہ کے فضل سے اور کثرت سے اللہ کی یاد کرتے رہا کرو تاکہ تم فلاح پاﺅ ( ۰۱)۔
سورة المدثر : اور جب جنتی دوزخیوں سے سوال کریں گے کہ تمہیں جہنم میں کس چیز نے ڈالا۔ وہ کہیں گے ہم نماز نہیں پڑھا کرتے تھے ( ۲۴، ۳۴)۔
سورة لقیامہ : (اتنی فہمائش کے باوجود) نہ اس نے تصدیق کی نہ اس نے نماز پڑھی ( ۱۳)۔ 
سورة الدہر : اور یاد کرتے رہا کرو اپنے رب کے نام کو صبح بھی اور شام بھی (۵۲)۔ اور رات (کی تنہائیوں میں ) بھی اس کو سجدہ کیا کریں اور رات کافی وقت اس کی تسبیح کیا کریں ( ۶۲)۔
سورة لامرسلٰت: اور (آج) جب ان سے کہا جاتا ہے اپنے رب کے سامنے جھکو تو نہیں جھکتے (۸۴) سورة الاعلی : اور اپنے رب کے نام کا ذکر کرتے رہا کرو اور نماز پڑھتے رہا کرو ( ۵۱) 
سورة العلق : ایک بندے کو جب وہ نماز پڑھتا ہے ( ۰۱)۔ سورة البینہ : حالانکہ نہیں حکم دیا گیا تھا انہیں مگر یہ کہ عبادت کریں اللہ تعالیٰ کی دین کو اس کے لیے خالص کرتے ہوئے۔ بالکل یکسو ہو کر اور قائم کرتے ہیں نماز اور ادا کرتے ہیں زکوٰة اور یہی نہایت سچا دین ہے(۵) 
سورة الماعون : پس خرابی ہے ایسے نمازیوں کے لیے۔ جو اپنی نماز کی ادائیگی سے غافل ہیں ( ۴، ۵ ) سور ة لکوثر : پس اپنے رب کے لیے نماز پڑھا کریں اور قربانی دیں ( اسی کی خاطر ) (۲)
حضور نبی کریم ﷺ نے فرمایا : اللہ تعالیٰ نے توحید کے بعد نماز سے زیادہ پسندیدہ کوئی عمل فرض نہیں کیا اور اللہ تعالیٰ نے پسندیدگی کی ہی وجہ سے فرشتوں کو اسی عبادت میں مشغول فر ما دیا ہے لہذا ان میں سے کچھ رکوع میں ، کچھ سجدہ میں بعض قیام میں اور بعض قعود کی حالت میں عبادت کر رہے ہیں۔ 
فرمان نبوی ﷺ ہے جس نے جان بوجھ کر نماز چھوڑ دی پس اس نے کفر کیا۔ یعنی وہ ایمان سے نکلنے کے قریب ہو گیا کیو نکہ اس نے اللہ کی مضبوط رسی کو چھوڑ دیا اور دین کے ستون کو گر ادیا۔
 حضور نبی کریمﷺ نے فرمایا : جس نے جان بوجھ کر نماز چھوڑی وہ محمد کی ذمہ داری سے نکل گیا۔حضورﷺ نے فر مایا : نماز جنت کی کنجی ہے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں نماز پنجگانہ اور نماز تہجد پڑھنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں