بدھ، 29 مئی، 2024

شخصیت کی تعمیر اور نماز (۲)

 

شخصیت کی تعمیر اور نماز (۲)

اللہ تعالی کی حمد و ثناءکرنے کے بعد بندہ تلا وت قرآن مجید کرتا ہے قرآن مجید کا ایک ایک لفظ دلوں پر اللہ تعالی کی شان کبریائی کا نقش ثبت کر دیتا ہے۔ پھر بندہ اللہ تعالی کے سامنے جھک جاتا ہے اور اس بات کا اعلان کر تا ہے کہ اللہ تعالی ہر عیب سے پاک ہے۔ اسکے بعد سر بسجود ہو کر اللہ تعالی کی عظمت کا اعلان کرتا ہے۔ 
اس کے بعد بندہ تشہد میں بیٹھ جاتا ہے اور اس بات کا اقرار کرتا ہے کہ اے میرے مولا میری ساری نمازیں اور نیک کام صرف تیرے لیے ہی ہیں ، اس کے بعد حضور نبی کریم ﷺ کی ذات اقدس پر درود سلام پڑھتا ہے اور آخر میں اللہ تعالی سے اپنے اور اپنی اولاد کے لیے دعا مانگتا ہے کہ ہمیں نماز قائم کرنے والا بنا ، اس کے بعد اپنے والدین اور تمام مومنوں کے لیے اللہ تعالی کی بارگاہ میں التجا کرتا ہے کہ یوم حساب اللہ تعالی انہیں بخش دے۔ 
نماز بندے کو اللہ تعالی کی عظمت کا درس دیتی ہے اور انسان کے اندر عاجزی و انکساری پیدا کرتی ہے۔ اور اللہ تعالی کے سامنے حاضری کا یقین پختہ کرتی ہے۔ اگر بندہ ان ساری باتوں پر پختہ یقین کر لے تو بندہ اپنے ہر معاملے میں اللہ تعالی کے احکام کو مانے اور مخلوق خدا کا خیر خواہ بن جائے۔ انسان کی شخصیت کو تعمیر کرنے کا یہی فریضہ نماز بہتر طریقے سے سر انجام دیتی ہے۔
 ارشاد باری تعالی ہے : بیشک انسان لالچی پیدا ہوا ہے۔ جب اسے مصیبت پہنچے تو سخت گھبرا جاتا ہے اور جب اسے بھلائی پہنچے تو بہت زیادہ بخیل مگر نمازی (ایسے نہیں ہوتے ) جو اپنی نماز پر پابندی کرتے ہیں۔ (سورة المعارج )۔
انسان اتنا نا شکرا ہے کہ جب اللہ تعالی اسے نعمتوں سے نوازتا ہے تو سجدہ شکر کرنے کی بجائے تکبر کرنے لگ جاتا ہے اور جب اس پر کوئی مصیبت آ جائے تو صبر کرنے کی بجائے شور شرابا کرنا شروع کر دیتا ہے۔ لیکن نماز انسان کی شخصیت میں نکھار پیدا کرتی ہے نماز کی پابندی کرنے والے پر جب کوئی مصیبت آتی ہے تو وہ صبر کرتا ہے اور جب اسے کو ئی نعمت ملتی ہے تو تکبر کرنے کی بجائے اللہ تعالی کا شکر ادا کرتا ہے۔ 
حضرت شعیب علیہ السلام نے جب اپنی قوم کو ایک اللہ تعاالی کی عبادت کی دعوت دی اور ان کو غلط رسومات سے منع کیا اور کہا کہ اللہ تعالی کی بندگی کرو اور اس کی بندگی کا مقصد یہ ہے کہ اپنے تمام تر معاملات میں احکام الٰہی کی پیروی کرو۔ اور اپنی ساری زندگی احکام الہی کے مطابق بسر کرو اسی میں کامیابی ہے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

حضرت سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ(۳)

  حضرت سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ(۳) جنگ بدر کے موقع پر عبدالرحمن بن ابو بکرؓ مشرکین مکہ کی طرف سے لڑ رہے تھے۔ جب اسلام قبول کیا تو اپنے و...