پیر، 29 مارچ، 2021

صاحبِ خلقِ عظیم … (۳)

 

صاحبِ خلقِ عظیم   … (۳)

ایک دن سرکاردوعالم ﷺ تشریف فرماتھے کہ ایک شخص دور دراز کا سفر طے کر کے آپکی خدمتِ اقدس میں حاضر ہوا۔ اور گزارش کی کہ یا رسول اللہ! ہمارا علاقہ کئی مہینوں سے قحط کا شکار ہے ۔ غذا کیلئے کچھ بھی میسر نہیں ۔آپکی سخاوت کا چرچا سن کر حاضر ہوا ہوں مجھے کچھ عنایت فرمائیے ۔یہ اتفاق تھاکہ جس وقت اس شخص نے دستِ سوال درازکیا ۔ آپکے پاس تھوڑی سی کھجوریں موجود تھیں ۔آپ نے فرمایا ساری کھجوریں تم لے لو ۔وہ تو بہت زیادہ کی امید لیکر آیاتھا ۔بڑامایوس ہوا، اور چلانے لگا کہ میں آپ کو بڑاسخی سمجھ کر حاضر ہوا تھا۔آپ میر ے ساتھ کیاسلوک کررہے ہیں۔اس بد تہذیبی پر صحا بہ کرام کے ہاتھ بے ساختہ تلواروں کے دستوں کی طرف گئے۔ آپ نے صحابہ کے تیور دیکھے تو فرمایا اتنا غصہ کرنے کی ضرورت نہیں یہ میر امہمان ہے۔ میں جانتا ہوں کہ اسکے ساتھ کیا سلوک کر نا ہے۔ صحابہ کے ہاتھ رک گئے اور وہ شخص بڑبڑاتا ہوا مسجد سے باہر چلاگیا۔ کچھ دیر بعد اللہ رب العزت کے کرم سے کھجوروں سے لد ے بہت سے اونٹ آپکے پاس آگئے۔ آپ نے پوچھا تمھارا صبح والا بھائی کہاں ہے۔ لوگوں نے کہا کہ وہ غصے کی حالت میں مسجد سے نکل گیا تھا آپ نے فرمایا اُسے تلاش کر کے لے آئو۔چنانچہ تلاش بسیار کے بعد اسے آپکی بارگاہ میں پیش کیا گیا۔آپ نے اسے فرمایا کھجوروں کا ڈھیر دیکھ رہے ہو۔جتنا چاہو لے لو جب تم راضی ہوجاؤ گے پھر کسی اور کو ملے گا۔اور اگر تم سارابھی لے جاؤتو کوئی مما نعت نہیں ۔وہ خوشی سے پھولا نہیں سمایا ۔اپنے اونٹوںپر اتنا لاد لیا کہ ان کیلئے اُٹھنا دشوار ہوگیا ۔ پھراس نے بڑی وارفتگی سے جناب رسالت مآب کی تعریف شروع کردی۔ اسکے تعریفی کلمات سن کر صحابہ کرام کا انقباض دور ہوگیا اور انکے چہر ے پھولوں کی طرح کھل اُٹھے ۔حضور نے یہ منظر دیکھا تو صحابہ سے پوچھا ۔صبح جب یہ ناراض ہو رہاتھا ، اگر تم اسے قتل کردیتے تو اس کا ٹھکانہ کہاں ہوتا۔انھوں نے عرض کی بلاشبہ جہنم میں ۔آپ نے پوچھا اب اگر اسے موت آجائے تو اس کا مقام کہاں ہو گا۔ انھوں نے عرض کیا یا رسول اللہ! بلاشبہ جنت الفردوس کی بہاریں اسکی منتظر ہوں گی ۔حضور نے تبسم فرماتے ہوئے ارشاد فرمایا۔ اے میر ے صحابہ میری اور تمھاری مثال ایسی ہے کہ جیسے کسی کا اونٹ بھاگ گیا ۔لوگ اسے پکڑنے کیلئے دوڑ ے لیکن وہ لوگوں نے آوازیں سن کر مزید بدک کیا ۔ اتنے میں اس کا مالک آگیا ۔اسے تمام حالات کا علم ہوا تو وہ کہنے لگا اے لوگو! تم اپنی توانا ئیاں ضائع نہ کرو یہ میرا اونٹ ہے اور میں ہی جانتا ہوں کہ اسے کیسے پکڑنا ہے۔ حضور نے فرمایا :تم بھی اس بھاگے ہوئے اونٹ کی طرح ہو اور میں اس مالک کی طرح ہوں، مجھے معلوم ہے تمھیں کس طرح اللہ کی بارگاہ میں لانا ہے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

چند سورتوں اور آیات کی فضیلت(۱)

    چند سورتوں اور آیات کی فضیلت(۱) قرآن مجید پڑھنا سب عبادتوں سے افضل ہے اور خاص طور پر نماز میں کھڑے ہو کر قرآن مجیدکی تلاوت کرنا ۔ آپ...