منگل، 24 اگست، 2021

انبیائے کرام کی دعوت توحید

 

انبیائے کرام کی دعوت توحید

کائنات کی ابتداء کب ہوئی، اس کا پیدا کرنے والا کون ہے؟اس کی تخلیق کا مقصد کیا ہے۔ اس کا انتظام وانصرام کس طرح ترتیب پانا ہے۔ اسے کب تک برقرار رہنا ہے؟ موت و حیات کس کے اختیار میں ہے؟ انسان کیا ہے؟ اس عظیم تر اور وسیع تر کائنات میں اس کی حیثیت کیا ہے؟ ایسے بے شمار سوالات انسان کو اپنی گرفت میں لئے رہتے ہیں۔کچھ انسانوں نے مادیت کا سہارا لیکر ان سوالات کے جواب تلاش کرنے کی کوشش کی کچھ لوگوںنے اپنی خود ساختہ و ریاضات سے نروان کا راستہ تلاش کرنے کی کوشش کی،جبکہ کائنات کے خالق اور مالک نے ان سوالوں کا جواب دینے کیلئے اپنی رحمت سے انبیاء ورسل کا سلسلہ جاری کیا۔ ’’انبیاء کرام علہیم السلام نے انسان کو یقین دلایا یہ ساری کائنات اللہ نے پیدا فرمائی ہے کہ وہی خالق ہے۔ اللہ ہی جانتا ہے کہ اس نے کائنات کو کب پیدا فرمایا کہ سلسلہء تخلیق کی ابتداء انسانی مہم کے احاطے میں نہیں آتی، مخلوق کی تخلیق اسکی خالقیت کا اظہار ہے اور جو کچھ موجود ہے اور جو کچھ نظر آتا ہے یا محسوس ہوتا ہے۔ اسی کی قدرت کا کرشمہ ہے۔ نظم کائنات اسی کے ہاتھ میں ہے اور وہ جب تک چاہے گا اسے برقرار رکھے گا۔ ٭مناظر فطرت جیسے چمکتا سورج، دمکتا چاند، ٹمٹماتے تارے، پھوٹتے چشمے کھلتے ہوئے پھول، گردش لیل و نہار روشنیوں کی چکا چوند اور اندھیروں کا محیط سا یہ سب اسکی خالق کی قدرت کے مظاہر ہیں۔ انسان خود اسی کی تخلیق ہے۔ یہ شہکار وجود ہے، اسکو پروردگار نے بہت سی نعمتوں سے نوازا ہے۔آنکھ،کان، ناک، دل و دماغ اسکی عطا کا اظہار ہیں کہ ان سے وہ دیکھتے، سنتے، سونگھتے محسوس کرنے اور سوچنے کا کام لیتا ہے۔ رب کائنات نے ہی وجود عطاء کیا اور اسی نے اس کو قائم رہنے کی صلاحیت اور سہولت بخشی، نعمتوں سے فائدہ اٹھانے کا شعور دیا، تلاش و محنت سے ایجادات و انکشافات کی صلاحیت دی اور یہ کہ دیگر تمام مخلوق پر فضیلت دی عقل و شعور سے مخفی خزانوں کی دریافت کا حوصلہ دیا اور زندگی کو پر بہار و باوقار بنانے کی ہمت دی۔ انسان صرف جسم کا نام نہیں بلکہ جسم کی رونق اسکی قوت سے ہے، جسے روح کہا جاتا ہے ،جسم کی حفاظت و قوت اور برداشت سے زیادہ ضروری روح کا استحکام وجلا ہے۔ احکام خالق کو تسلیم کرنے سے دنیا بھی پر بہار رہتی ہے اور آخرت کی زندگی بھی کامیاب ہوتی ہے‘‘۔ (عقائد و ارکان)
ہدایت و رہنمائی کا یہ سلسلہ انسان اوّل یعنی حضرت آدم علیہ السلام سے شروع ہوگیا، اور اللہ کی رحمت کاملہ نے ہر قوم اور ہر عہد میں رسول مبعوث کئے۔ حتیٰ کہ انسانیت اس قابل ہوگئی کہ اب اسے دائمی صحیفہ ہدایت اور عظیم تر داعی محمد مصطفیٰ ﷺسے نوازا جائے۔ الہامی رہنمائی کی تکمیل ہوئی اور تمام انسانوں کو اسی ہادی اور ہدایت کا پابندکر دیا گیا۔ 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں