بدھ، 25 اگست، 2021

ایمان اور اعمال صالحہ (۱)

 

ایمان اور اعمال صالحہ (۱)

ایمان اور اعمالِ صالحہ لازم وملزوم ہیں۔ اسی طرح جس طرح پھول اور خوشبو، آفتاب اور روشنی، ایمان بنیاد ہے اور اعمالِ صالحہ اس بنیاد پر کھڑی ہونے والی عمارت، صرف بنیاد رکھ دینا عمارت کے تقاضوں کو پورا نہیں کرتا ہے۔ اسی طرح مضبوط ومستحکم بنیاد کے بغیر عمارت کی پائیداری اور استحکام بھی تصور میں نہیں آسکتا ہے۔ قرآن کریم میں جہاں بھی اہل ایمان کا تعارف کروایا گیا ہے۔ وہ عمل صالح کا ذکر بھی ضرور نظر آتا ہے۔ الذین امنو اوعملوالصلحت (جو ایمان لائے اور انہوں نے اچھے کام کئے) ۴۵ مقامات پر یکجا ذکر کیاگیا ہے۔ قرآن کریم کا منشاء ہے کہ مسلمان صرف اعتقاد کا نام نہ ہو بلکہ مومن اورمسلم کو ایک روشن کردار کا مالک اور پختہ سیرت وکردار کا حامل بھی ہونا چاہئے اس لئے کہ انسان کے ظاہر و باطن اور ا سکے ماحول اور معاشرے میں انقلاب کردار عمل ہی سے پیدا ہوتا ہے۔ ’’سیرت النبی (صلی اللہ علیہ وسلم)‘‘ کے مصنف رقم طراز ہیں ۔’’اس دنیا میں اللہ تعالیٰ نے ہر شے کو ہمارے ماد ی علل واسباب کے تابع فرمایا ہے، یہاں کی کامیابی اور فوز و فلاح بھی صرف ذہنی عقیدہ اور ایمان سے حاصل نہیں ہوسکتی، جب تک اس عقیدہ کے مطابق عمل بھی نہ کیا جائے، صرف اس یقین سے کہ روٹی ہماری بھوک کا قطعی علاج ہے۔ ہماری بھوک دفع نہیں ہوسکتی ، بلکہ اس کیلئے ہم کو جدوجہد کرکے روٹی حاصل کرنا اور اسکے چبا کر اپنے پیٹ میں نگلنا بھی پڑیگا۔ یہی صورت ہمارے دوسرے دنیاوی اعمال کی ہے۔ اس طرح اس دنیا میں عمل کے بغیر تنہا ایمان کامیابی کے حصول کیلئے بے کا رہے۔ البتہ اس قدر صحیح ہے کہ جو ان اصولوں کو صرف صحیح باور کرتا ہے، وہ اس سے بہرحال بہتر ہے۔ جو ان کو سرے سے نہیں مانتا کیوں کہ اول الذکر کے کبھی نہ کبھی راہ راست پر آجانے اور نیک عمل بن جانے کی امید ہو سکتی ہے۔ اور دوسرے کیلئے اوّل پہلی ہی منزل باقی ہے اس لئے آخرت میں بھی وہ منکر کے مقابلے میں شاید اللہ تعالیٰ کے فضل وکرم کا زیادہ مستحق قرار پائے کہ کم ازکم وہ اس کے فرمان کو صحیح باور کرتا ہے۔‘‘ (سیرت النبی) عمل صالح کا مفہوم بہت وسیع ہے۔ اسکے اندرانسانی اعمال کے تمام جزئیات شامل ہیں تاہم ان کی جلی تقسیمات حسب ذیل ہیں، عبادات، اخلاق، معاملات۔ لفظ عبادت بڑی وسعت کا حامل ہے۔ اخلاق اور معاملات بھی حسن نیت سے انجام دئیے جائیں تو وہ بھی عبادت میں داخل ہیں۔ لیکن بالعموم اصطلاحاً ان اعمال کو جن کا تعلق خاص خداسے ہے، عبادت کہتے ہیں۔ اور وہ جن کا تعلق بندوں سے ہے۔ انہیں اخلاق و معاملات ’’اخلاق‘‘ وہ اعمال جو صرف انسانی فرض کی حیثیت رکھتے ہیں۔ اور ’’معاملات ‘‘ وہ جن میں قانونی ذمہ داری کی حیثیت بھی ملحوظ ہوتی ہے۔ 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں