شیخ عبد القادر جیلانی میدان عمل میں
حضرت شیخ عبد القادر جیلانی عازم بغدار ہونے کے بعد تقریباً سات سال تک پوری تندہی سے حصول علم میں مشغول رہے۔ تکمیل علوم کے بعد اس زمانے کے رحجان کیمطابق ،منصب قضا،تدریس ،یا وعظ وخطابت کی طرف مائل نہیں ہوئے بلکہ اصلاحِ باطن کی طرف متوجہ ہوئے۔ عبادت ریاضت ،اور مجاہدات کا ایک طویل دور گزارا جو کم وبیش ۲۵ سال کے عرصے پر محیط ہے۔ پہلے شدید علمی انہماک اور پھر عبادت و ریاضت کے اس طویل سفر اور انتھک محنت نے آپ کی شخصیت کو ایک ایسا پارس بنادیا۔ جس کی کشش پورے عالم اسلام نے محسوس کی۔ ۴۸۸ ہجر ی میں جب کہ جناب شیخ بغداد میں تشریف لائے امام غزالی کی زندگی میں ایک انقلاب انگیز تبدیلی ہوئی۔انھوں نے جامعہ نظامیہ کی سربراہی سے کنارا کشی اختیار کرلی اور تزکیہ باطن میں مشغول ہوگئے۔امام غزالی نہ صرف خود تبدیل ہوئے ، بلکہ انھوں نے اس دور کی تصانیف کے ذریعے سے عالم اسلام کے فکری اور نظریاتی دھارے کو بھی تبدیل کرکے رکھ دیا۔ انھوں نے ایک حکیم دانا کی طرح زندگی کے ایک ایک شعبہ کا مطالعہ کیا۔ انفرادی زندگیوںمیں در آنیوالے امراض کی نشاندہی بھی کی اور نظمِ اجتماعی میں پیدا ہونے والی خرابیوں کا سراغ لگایا۔ صرف سراغ لگانے پر اور شدید تنقید پر ہی اکتفاء نہیں کیا، امکانی حد تک ان خامیوں اور کوتاہیوں کے تدارک کی تدابیر بھی پیش کیں۔اب ضرورت اس امر کی تھی کہ امام غزالیؒ کا یہ فکری اور نظریاتی کام ایک عملی منہاج اختیار کرے۔ یہ ایک ایسی شخصیت کا تقاضا کررہا تھا جوہر اعتبار سے ایک جامع الکمالات شخصیت ہو۔ جس کا علمی تبحر بھی مسلّم ہو اور جس کی روحانی عظمت سے بھی کوئی انکاری نہ ہوسکے ، جس کے کلام کا معیار بھی بلند ہو اور جس کی زبان کی تاثیر بھی مسلّم ہو۔اللہ رب العزت نے اس عظیم اصلاحی کارنامے کی توفیق سیدنا شیخ عبد القادر جیلانی کو عطاء فرمائی۔ آپ نے اپنے زمانہ پر ایک گہری نظر ڈالی اور اصلاح وتبلیغ اور تعلیم وتربیت کا ایک ہمہ جہتی کام شروع کیا۔ آپ نے (۱) عوام کیلئے مجلسِ وعظ کا انعقاد کیا۔(۲) علوم اسلامیہ کی تدریس کیلئے المدرستہ المخزومیہ کی ازسر نو تنظیم کی خود بھی نہایت دلجوئی کے ساتھ تدریس کی اور قابل ترین مدرسین کو اس مجلس میں شریک کیا۔(۳) آپ نے صرف اپنے مدرسہ پر اکتفاء نہیں بلکہ تعلیم وتربیت کے اس عمل کو ایک اجتماعی نظم میں منسلک کیا جس کا مرکز آپ کا اپنا ادارہ تھا۔ (۴) فارغ التحصیل طلبہ کی اخلاقی اور روحانی تربیت کا اہتمام بھی کیا اور صالحین کی ایک بڑی جماعت تیار کردی۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں