حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کا حلم
حضرت براء بن عازب ؓ فرماتے ہیں ’’حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کی صورت بھی تمام انسانوں سے زیادہ حسین تھی اورآپکے اخلاق بھی سب انسانوں سے اچھے تھے ‘‘۔(صحیح بخاری)حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ، فرماتے ہیں ’’(میرے والد ماجد) حضرت عبداللہ بن عمرو بن حرام رضی اللہ عنہ کا انتقال ہوگیا۔ انکے ذمہ (کافی)قرضہ تھا۔ میں نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے مددکی درخواست کی کہ آپ قرض خواہوں کوارشادفرمائیں کہ وہ کچھ قرض معاف کردیں۔ حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے قرض خواہوں سے قرض معاف کرنے کی سفارش کی لیکن انہوں نے قرض معاف نہ کیا‘‘۔(صحیح بخاری)حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے ، فرماتے ہیں: ایک شخص نے حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے قرض کی واپسی کا مطالبہ کیا اوراس مطالبے میں اس نے سختی کی، صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے اسے اسکی گستاخی کی سزا دینے کاارادہ کیاتو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’اسے چھوڑدو کیونکہ حقدار کو بات کرنے کا حق ہوتا ہے‘‘ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام کو حکم دیا کہ اس شخص کو اونٹ خرید کر دے دو۔ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے عرض کیا: یارسول اللہ (صلی اللہ علیک وسلم)! ہمیں اس کو دینے کیلئے جو اونٹ مل رہا ہے وہ اسکے اونٹ سے بہتر اورعمر میں بڑا ہے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:اسے وہی اونٹ خرید کر دے دو کیونکہ تم میں سے بہتر وہ ہے جو قرض کی ادائیگی عمدگی سے کرتا ہے۔‘‘(صحیح بخاری) حضرت عبداللہ ؓسے مروی ہے ، فرماتے ہیں:غزوہ حنین کے دن حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ لوگوں کو مال غنیمت کی تقسیم میں ترجیح دی، آپ نے اقرع بن حابس کو سواونٹ عطا کیے۔ عیینہ کو بھی اسی قدر مال عطاکیا۔ آپ ﷺ نے اس روز کچھ سرکردہ عربوں کو مال عطافرمایا اورتقسیم میں ان کوترجیح دی۔ (یہ دیکھ کر)ایک آدمی نے کہا:یہ ایسی تقسیم ہے جس میں انصاف نہیں کیاگیا یا جس میں رضائے خداوندی کو پیش نظر نہیں رکھا گیا۔ راوی کہتے ہیں : میں نے اپنے دل میں تہیہ کیا کہ قسم بخدا میں ضرور حضور ﷺکو اس کی اطلاع دوں گا۔ میں نے وہ بات حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں عرض کردی، حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے ارشاد فرمایا :اگر اللہ تعالیٰ اوراسکے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم انصاف نہیں کرینگے توکون انصاف کریگا؟ اللہ تعالیٰ حضرت موسیٰ علیہ السلام پر رحم فرمائے ، انہیں اس سے بھی زیادہ اذیت دی گئی لیکن انہوں نے صبرکیا۔(صحیح بخاری)
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں