حرمت ِ رسول ﷺ
’’ تم لوگ اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لائو اور آپ کی اطاعت کرو اور آپ کی تعظیم بجا لائو۔(الفتح :۹)
٭دوسرے مقام پر ارشاد ہوتا ہے: ’’ اے حبیب ! آپ کہہ دیجئے کہ تمہارے والدین اور تمہاری اولادیں اور تمہارے بھائی اورتمہارے کنبے اور وہ مال جو تم نے کمائے ہیں اور جو تجارت جس کے نقصان سے تم ڈر رہے ہو اور وہ آشیانے جنہیں تم پسند کرتے ہو ۔
یہ (سب) تم کو اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے اور اس کی راہ میں جہاد کرنے سے زیادہ عزیزِ(خاطر) ہیں۔ تو منتظر رہو یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ اپنا حکم بھیج دے اور اللہ نافرمانوں کو ہدایت نہیں دیتا ۔ (التوبہ : ۲۴)
٭علامہ قرطبی اس آیت کی تفسیر میں لکھتے ہیں : ’’اس آیت میں اللہ اور اس کے رسول کے ساتھ محبت کے واجب ہونے کی دلیل ہے اور اس مسئلے میں امت کے درمیان کوئی اختلاف نہیں ہے‘‘۔ حضرت عبداللہ بن ہشام روایت کرتے ہیں کہ ہم حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے۔ آپ حضرت عمر بن خطاب کا ہاتھ تھامے ہوئے تھے۔حضرت عمر نے آپ کی خدمت میں اپنی قلبی کیفیت کا اظہار کیا اور کہا یا رسول اللہ آپ اپنی جا ن کے سو ا ہر چیز سے زیادہ عزیز ہیں ۔
آپ نے فرمایا : اس ذات کی قسم جس کے قبضہ میں میری جان ہے۔ جب تک میں تمہارے نزدیک اپنی جان سے بھی زیادہ محبو ب نہ ہوجائوں تم مومن نہیں ہوسکتے ۔ حضرت عمرنے عرض کیا : اب آپ مجھے اپنی جان سے بھی زیادہ عزیز تر ہیں ۔ ارشاد ہوا : اے عمر ! اب تمہارا ایمان کامل ہوگیا ہے۔ (صحیح بخاری)
یہ زندگی کا ہنر آپ نے سکھایا مجھے
خیال و فکر میں عقل وشعور آپ سے ہے
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں