جمال مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم(۴)
حضرت انس ؓ ،حضور اکرم ﷺکے جما ل صورت وسیرت کو بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں ’’ حضور نبی کریم ﷺسب انسانوں سے زیادہ حسین ، سب سے زیادہ سخی اورسب سے زیادہ بہادرتھے‘‘۔ (صحیح بخاری)
حضرت براء بن عازب ؓنے اپنی ایک حدیث میں حضور ھادی عالم ﷺکا حلیہ مبارک بیان کیا اور اپنے بیان کو ان الفاظ پر ختم کیا’’میں نے حضور اکرم ﷺکو سرخ حلہ زیب تن کیے ہوئے دیکھا۔ میں نے آپ ﷺسے زیادہ حسین وجمیل کوئی شے کبھی نہیں دیکھی‘‘۔(صحیح بخاری)حضور اکرم ﷺ، حالت مرض میں ، تین دن باہر تشریف نہ لائے، تین دن کے بعد جب صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نماز کیلئے صف بندی کررہے تھے تو دلنواز آقا نے حجرے کا پردہ سرکا کر اپنے غلاموں کی طرف دیکھا۔ غلاموں کیلئے یہ منظر کتنا روح پرورتھا، حضرت انس ؓکی زبانی سنیے ’’جب نبی کریم ﷺکا رخ انور ہمارے سامنے جلوہ افروز ہوا تو یہ منظر اتناروح پرور تھا کہ ہم نے اس منظر سے زیادہ حسین منظر کبھی دیکھا ہی نہیں‘‘ ۔(صحیح مسلم)حضرت براء بن عازب ؓکی ایک حدیث پہلے گزرچکی ہے ، ایک دوسری جگہ انہوں نے اپنے احساسات کا اظہار ان الفاظ میں کیا ہے، فرماتے ہیں ’’کسی زلفوں والے سرخ حلہ پوش کو میں نے اتنا خوبصورت نہیں دیکھا جتنا حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کو دیکھا ہے‘‘۔(صحیح مسلم)
حضرت براء بن عازب ؓنے ایک اور مقام پر اپنے احساسات محبت کا اظہار ان الفاظ میں کیا ہے، فرماتے ہیں ’’میں نے حضور اکرم ﷺکی زیارت کی، آپ ﷺ نے سرخ حلہ پہن رکھا تھا اورآپ نے اپنے مبارک بالوں میں کنگھی کی ہوئی تھی۔میں نے نہ آپ سے پہلے اورنہ آ پکے بعدکسی ایسے شخص کو دیکھا ہے جو آپ ﷺسے زیادہ خوبصورت ہو‘‘۔(سنن نسائی)
حضرت انس ؓ،حضور اکرم ﷺ کا حلیہ مبارک بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں ’’حضور نبی کریم ﷺکا قددرمیانہ تھا، آپ نہ تو بہت زیادہ طویل القامت تھے اورنہ بہت زیادہ پست قد، آپ کا رنگ بڑا صاف تھا۔ آپ ﷺ کا رنگ نہ تو بہت زیادہ سفید تھا نہ ہی بہت زیادہ گندم گوں، آپکے بال نہ تو بہت زیادہ گھنگریالے تھے اورنہ بہت زیادہ ہموار۔ چالیس سال کی عمر میں آپ ﷺپر نزول وحی کا آغاز ہوا۔ دس سال آپ مکہ میں تشریف فرمارہے، اس عرصہ میں آپ ﷺپر وحی نازل ہوتی رہی اوردس سال آپ مدینہ منورہ میں قیام فرما رہے۔جب آپ ﷺکا انتقال ہواتو آپکے سراور داڑھی مبارک میں بیس بال بھی سفید نہ تھے‘‘۔(صحیح البخاری)
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں