اتوار، 25 اکتوبر، 2020

جمالِ مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم(۲)


 

 جمالِ مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم(۲)

حضور نبی محتشم ﷺایک دن خوشی کے عالم میں اُم المومنین حضرت عائشہ صدیقہ ؓکے حجرے میں داخل ہوئے تو حضرت صدیقہ ؓنے اس کیفیت کو ان الفاظ میں بیان فرمایا:’’حضور اکرم ﷺحالت سرور میں میرے پاس تشریف لائے تو آپکے چہرے کے خطوط چمک رہے تھے ‘‘۔(سنن النسائی )حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کو جب بذریعہ کعب بن مالک رضی اللہ عنہ اوران کے رفقاء کی توبہ کی قبولیت کا علم ہواتو آپ کی خوشی کا عالم قابل دید تھا ، حضرت کعب بن مالک رضی اللہ عنہ جب حضور ﷺکے طلب کرنے پر حاضر خدمت ہوئے توانہوں نے آپ کو جس حالت میں دیکھا، اس کا بیان ان الفاظ میں کیا:’’جب میں نے نبی کریم ﷺ کی خدمت میں سلام عرض کیا ، اس حال میں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا رخ انور فرحت وانبساط سے جگمگا رہا تھا۔ حضور اکرم ﷺجب بھی مسرور ہوتے ، آپ کا رخ انور یوں لگتا گویا وہ چاند کا ٹکڑا ہے اورحضور اکرم ﷺ کی اس کیفیت سے ہم آشنا تھے‘‘۔(صحیح بخاری)
حضرت ابوحجیفہ ؓ،نبی کریم ﷺکی خدمت میں اپنی ایک حاضری کا حال بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں: ’’پھر حضور اکرم ﷺ باہر تشریف لائے گویا آپ کی پنڈلیوں کی سفیدی مجھے اب بھی نظر آرہی ہے‘‘۔ (صحیح بخاری)حضرت انس ؓنے حضور ﷺ کے ایام علالت میں آپکے دیدار کی کیفیت کو ان الفاظ میں بیان کیاہے: ’’حضور اکرم ﷺنے حجر ے کا پردہ اٹھایا اورکھڑے ہوکر ہماری طرف نظر فرمائی ، یوں محسوس ہوتا تھا، گویا آپکا رخ انور قرآن حکیم کا ورق ہو‘‘۔(صحیح مسلم) حضرت جریر ؓنے حضور اکرم ﷺ کو حالت انبساط میں دیکھا تو اس کیفیت کو ان الفاظ میں بیان کیا:’’میں نے حضور ﷺکے رخ انور کو چمکتے ہوئے دیکھا گویا اس پر سونے کا پانی چڑھایا گیا ہو‘‘۔ (سنن نسائی)

حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا محبت کی ایک یاد کو تازہ کرتے ہوئے فرماتی ہیں:’’گویا مجھے حضور کی مانگ میں خوشبو کی چمک نظرآرہی ہے‘‘۔(صحیح بخاری )

حضرت جابر بن سمرہ ؓ  فرماتے ہیں:’’میں نے حضور اکرم ﷺ کوایک ایسی رات میں دیکھا جب چاند کی چاندنی اپنے عروج پر تھی ، میں کبھی حضور اکرم ﷺ کے رخ انور کی طرف دیکھتا اورکبھی ماہ منیر کی طرف، اس رات حضور ﷺ سرخ رنگ کے حلے میں ملبوس تھے، میری نظر میں حضور اکرم ﷺ چاند سے زیادہ حسین تھے‘‘۔(جامع ترمذی)

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں