ہفتہ، 17 اکتوبر، 2020

نصر تِ الٰہیہ

 

 نصر تِ الٰہیہ 

حضور سیّد عالم ﷺاورآپکے ساتھیوں نے شعب ابی طالب میں محصوری اوردشواری کے تین سال گزارے، تین سال گزرے تو قدرتِ خداوندی کاایک خوبصورت اظہار سامنے آیا۔ قریش نے قطعِ تعلقی کے جس معاہدے پر اتفاق کیاتھا،اسے بڑی حفاظت سے خانہ کعبہ کے اندر آویزاں کردیا تھا تاکہ وہ لوگوں کی دسترس سے محفوظ رہے ،لیکن وہ اسے اللہ قادروقدیر کی قدرت واختیار سے محفوظ نہیں رکھ سکے ،اللہ تبارک وتعالیٰ نے اس پر دیمک کو مسلط کردیا جس نے ظلم وستم کی تمام دفعات کو چاٹ لیالیکن جہاں جہاں اللہ کا اسم مبارک تھا، وہ صحیح اور سلامت رہا ۔اللہ رب العزت نے اپنے حبیب مکرم ﷺ کو اس راز سے آگاہ فرمادیا۔ آپ جناب ابو طالب کے پاس تشریف لے گئے اور انھیں مطلع فرمایا کہ جو معاہدہ قوم نے بحفاظت کعبہ کے اندر آویزاں کیا ہے اسکی ساری دفعات کو دیمک نے چاٹ کر صاف کردیا ہے، لیکن جہاں جہاں اللہ کریم کا اسم گرامی درج ہے وہ جگہ محفوظ ہے ،جناب ابو طالب کو یہ بات سن کر بڑی حیرت ہوئی کہ جو دستاویزیہاں سے بہت دور بڑی احتیاط سے غلافوں میں لپٹی ہوئی رکھی ہے اورجس کی مسلسل نگرانی کی جاتی ہے۔ اسکے بارے میں آپ کو کیسے اطلاع مل گئی انھوں نے بڑے استعجاب سے پوچھا کیا یہ بات آپکے رب نے بتائی ہے۔ حضور نے ارشاد فرمایا :بے شک! چچانے کہا قسم ہے ،آسمان پر تابندہ تاروں کی آپکے کلام میں کبھی غلط بیانی نہیں پائی گئی۔ چنانچہ وہ قبیلہ کے چند افراد کو ہمراہ لیکر سیدھے حرم میں پہنچے ۔ قریش سمجھے کہ یہ طویل محاصرے سے تنگ آگئے ہیں اورصلح صفائی کیلئے آئے ہیں ۔جناب ابوطالب نے کہا ’’اے گروہ قریش اس طویل مدت میں بہت سے ایسے واقعات ہوئے ہیں ، جن کے بارے میں ہم تمہیں نہیں بتاسکتے ،تم اس صحیفہ کو باہرلے آئے ممکن ہے، ہمارے اور تمہارے درمیان مصالحت کی کوئی صورت سامنے آجائے۔ قریش فوراً اٹھے اورکعبہ کے اندر گئے اوراس دستاویزکو لے آئے اور جناب ابوطالب سے کہا اب وقت آگیا ہے کہ تم لوگ محمد(ﷺ)کی اعانت سے باز آجائو ۔جناب ابو طالب نے کہا آج میں ایک حل لے آیا ہوں۔ میرے بھتیجے نے مجھے ایک خبر دی ہے اور وہ کبھی جھوٹ نہیں بولتاکہ جو دستاویز تمہارے ہاتھ میں ہے اسے دیمک نے چاٹ لیا ہے سوائے اسم ’’اللہ ‘‘ کے۔ سنو اگر اسکی یہ بات غلط ہوئی ہم اسے تمہارے حوالے کردینگے لیکن اگر سچ ہوئی تو تمہیں اپنے طرزعمل پر نظرِثانی کرنی ہوگی۔جب اس صحیفہ کو کھولا گیا توحضور کی بات حرف بحرف صحیح نکلی ۔ لیکن وہ بدبخت کہنے لگے اے طالب ! یہ تمہارے بھتیجے کے جادو کا کرشمہ ہے۔ لیکن اللہ نے چند سعید لوگوںکو توفیق دی اورانھوں نے یہ معاہدہ چاک کردیا۔ 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں