منگل، 6 اکتوبر، 2020

شانِ انکساری

 

 شانِ انکساری

حضرت انس بن مالک ؓروایت فرماتے ہیں: ایک روزحضور سیّد العرب والعجم ﷺاپنے گھر سے صحابہ کی معیت میں ایک راستے سے تشریف لے جارہے تھے۔ سامنے سے ایک خاتون آگئی۔ اس نے عرض کیا۔ اے اللہ کے پیارے رسول میں ایک ضرورت کی غرض سے آپکی خدمت میں حاضر ہوئی ہوں۔ حضور اکرم ﷺ نے فرمایا :اے مادرِ فلاں ،تم اس گلی میں جس جگہ مناسب سمجھو بیٹھ جائو ،میں تمہارے پاس بیٹھوں گا۔ چنانچہ وہ ایک جگہ بیٹھ گئی۔ حضور ﷺبھی وہیں تشریف فرما ہوگئے اوراس وقت تک بیٹھے رہے جب تک وہ خاتون اپنی معروضات پیش کرکے فارغ نہ ہوگئی۔ (ابونعیم )

عدی بن حاتم ؓارشاد فرماتے ہیں کہ ایک دن وہ بارگاہ رسالت مآب ﷺمیں حاضر ہوئے۔ کیادیکھا کہ ایک خاتون اپنے چھوٹے چھوٹے بچوں کے ساتھ حضور اکرم ﷺکے بالکل نزدیک بیٹھی ہے اوراپنے احوال بیان کررہی ہے۔ عدی کہتے ہیں یہ منظر دیکھ کر مجھے یقین ہوگیا کہ حضور قیصر وکسریٰ کی طرح کے بادشاہ نہیں ہیں بلکہ اللہ کے بھیجے ہوئے سچے نبی ہیں (بخاری)

کہتے ہیں کہ مدینہ طیبہ کی کمسن بچیاں اپنے کریم وشفیق ،مہربان اورمشفق آقا کی خدمت میں حاضر ہوتیں  اگر کسی بچی کوکوئی کام ہوتا تو وہ اپنے آقا کا دستِ مبارک پکڑ کر آپ کو اپنے ساتھ لے جاتی ،حضور اپنادست مبارک اسکے ہاتھ سے  اس وقت تک نہیں کھینچتے تھے جب تک اس کامقصد پورا نہ ہوجاتا۔ ایک مفلوک الحال مسکینہ بیمار ہوگئی۔ حضور رسالت مآب ﷺمیں اطلاع دی گئی کہ آپکی فلاں خادمہ بیمار ہے حضور اس کی عیادت کیلئے تشریف لے گئے۔ آپ کا معمول تھا کہ فقراء ومساکین کی عیادت فرمایا کرتے تھے اور ان کا حال دریافت کیاکرتے تھے۔حضرت معاذ بن جبل ایک دن بکری کی کھال اُتاررہے تھے ،حضور اکرم ﷺ کا وہاں سے گزر ہوا آپ نے محسوس کیا کہ انہیں کھال اتارنے کا صحیح طریقہ نہیں آتا۔ حضور نے فرمایا: معاذ ذرا ہٹ جائو میں تمہیں دکھاتا ہوں کہ کھال کس طرح اتاری جاتی ہے۔ حضور سرکارِ دوجہاں علیہ التحتہ والثنا ء نے بکر ی کی کھال اتار کردکھائی اورفرمایا ۔اے نوجوان! اس طرح کھال اتاراکرو۔ 

حضور صلی اللہ علیہ وسلم سفر سے واپس آتے تو مدینہ کے بچے حضور کے استقبال کے لیے دوڑ کرآتے حضور انھیں اپنے ساتھ سوار کرلیتے اگر کچھ بچے رہ جاتے تو صحابہ کو حکم دیتے کہ انھیں اپنے ساتھ سوار کرلیں۔(السیرۃ النبویہ۔زینی دحلان)

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں