سیدنا امام زین العابدین رضی اللہ عنہ(۱)
تاریخ اسلام میں اہل بیت اطہار وہ جگمگاتے ستارے ہیں جنہوں نے اپنے کردار اور گفتار سے انسانیت کو سچائی ، تقوی ، صبر ، شجاعت اور عبادت کادرس دیا اور دین محمدی ؐ کو عمل کی روشنی عطا کی۔ اہل بیت اطہار کی پاکیزہ ہستیوں میں ایک ہستی امام زین العابدین رضی اللہ عنہ کی بھی ہے۔ آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ امام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے بیٹے ، حضرت علی المرتضی رضی اللہ عنہ اور سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کے پوتے ہیں۔ آپ اہل بیت اطہار کے وہ چمکتے ستارے ہیں جنہوں نے مصائب کے اندھیروں میں بھی اللہ تعالیٰ کی عبادت ، علم و حلم کو فروغ دیا۔آپ کا اصل نام علی بن حسین رضی اللہ عنہ تھا لیکن کثرت عبادت اور سجود کی وجہ سے آپ کے القاب زین العابدین اور سجاد ہیں۔
آپ کربلا میں موجود تھے لیکن شدید بیماری کی وجہ سے جنگ میں شامل نہ ہو سکے اور آپ کو بھی بچوں اور عورتوں کے ساتھ قیدی بنا لیا گیا تھا۔ امام زین العابدین کو قیدی بنا کر جب شام لے جایا گیا تو آپ نے یزید کے دربار میں اپنے خطبات سے ظلم کے خلاف حق کی صدا بلند کی۔ آپ نے فرمایا : اے لوگو ہمیں پہچانو ہم وہی ہیں جنہیں اللہ نے ہر رجس سے پاک رکھا ہے۔ہم علم کے خزانے رسالت کے امین اور امت کے رہنما ہیں۔
جب آپ کو قیدی بناکر یزید کے سامنے لایا گیا تو کسی نے آپ سے پوچھا ’’اے علی اور رحمت کے گھرانے والو! آپ لوگوں کی صبح کیسی ہوئی۔ آپ نے فرمایا : ’’ہماری صبح قوم کے جو رو جفا سے اسی طرح ہوئی ہے جس طرح موسی علیہ السلام کی قوم کی صبح فرعون کے ظلم سے ہوئی تھی۔ اِنہوں نے ہمارے بھائی بیٹوں کو شہید کر دیا اور عورتوں کو رہنے دیا ہمیں نہ اپنی صبح کی خبر ہے اور نہ ہی شام کی یہ ہمارے امتحان کی حقیقت ہے ‘‘۔ اور ہم ہر حال میں اللہ تعالیٰ کی نعمتوں پر اس کا شکر اداکرتے ہیں اور اس کی آزمائش پر اس کی حمدو ثناء بیان کرتے ہیں۔
آپ حقائق کے بیان اور وقائق کے انکشاف و اظہار کے لیے مشہور تھے۔ آپ سے ایک مرتبہ پوچھا گیا کہ دنیا و آخرت میں سے زیادہ نیک بخت شخص کون ہو گا ؟ آپ نے فرمایا وہ جو راضی ہو تو باطل کی طرف نہ بھٹکے اور ناراض ہوتو حق کو نہ چھوڑے۔اور یہ صفت انہی لوگوں میں ہوتی ہے جو کمال کی استقامت رکھتے ہیں۔ کیونکہ باطل پر راضی ہونا بھی باطل ہے اور اسی طرح غصے کی حالت میں حق کو چھوڑ دینا بھی باطل ہے اور مومن تو کسی صورت بھی باطل کو اختیار نہیں کرے گا۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں